امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے حوثیوں کو بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے اورغزہ کی جنگ میں اسرائیل کے خلاف حملوں کی بنیاد پر دوبارہ “غیر ملکی دہشت گرد تنظیم” قرار دے دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں کی سرگرمیاں نہ صرف مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ خطے میں امریکی اتحادیوں کی حفاظت اور عالمی سمندری تجارت کے استحکام کے لیے بھی بڑا چیلنج ہیں۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان شراکت داروں سے تعلقات ختم کرے جو حوثیوں کو کسی بھی طرح کی مالی امداد فراہم کرتے ہیں یا ایران کے حمایت یافتہ اس گروپ پر تنقید کرنے والوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس فیصلے کے تحت، حوثیوں کے فنڈز منجمد کیے جائیں گے اور ان کی مدد کرنے والوں کو امریکی قوانین کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب، حوثی قیادت نے امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد یمن کی آبادی کو نقصان پہنچانا اور فلسطین کی حمایت کرنے والوں کو نشانہ بنانا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے یمن میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، جہاں انسانی بحران پہلے ہی اپنے عروج پر ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ یمن کی آبادی جس کا بڑا حصہ امداد پر انحصار کرتا ہے، وہاں انسانی امداد فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جو حوثیوں کے زیر کنٹرول ہیں۔
دوسری جانب، ٹرمپ کے اس اقدام کو یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نے سراہا ہے اور اس فیصلے کو خطے میں امن کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا ہے۔
پس منظر
یمن میں خانہ جنگی، پچھلے 10 سال سے جاری ہے، جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب حوثی باغیوں نے شمالی یمن کے بڑے حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کر دیا۔ جنگ میں اب تک 150,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 19.5 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔
حوثیوں کے حملے
حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں کئی تجارتی جہازوں پر حملے کیے ہیں، جن میں ڈرون، میزائل اور کشتیوں کا استعمال کیا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں کئی جہاز ڈوب چکے ہیں اور ان جہازوں کے عملے کے کئی اراکین کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ یہ حملے فلسطینیوں کی حمایت میں کر رہے ہیں اور وہ صرف اسرائیل، امریکہ، یا برطانیہ سے جڑے جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں، جو اکثر غلط ثابت ہوتا ہے۔