اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ امریکا یہ سمجھتا ہے کہ کسی بھی ریاست کو حماس تنظیم کے ذمے داران کا استقبال نہیں کرنا چاہیے۔
یہ موقف ان اخباری رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ حماس کی قیادت کا کچھ حصہ دوحہ سے کوچ کر کے ترکیہ جا چکا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ “ہمیں کچھ روز پہلے یہ معلومات ملی تھی کہ وہ ترکی منتقل ہو گئے ہیں۔ ہم ترکیہ کی حکومت سے واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں جیسا کہ ہم نے پوری دنیا کے ساتھ کیا ، وہ یہ کہ اب حماس کے ساتھ ایسا تصرف ممکن نہیں رہا کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں”۔
میتھیو میلر نے مزید کہا کہ “ہم نہیں سمجھتے کہ شر پسند دہشت گرد تنظیم کی قیادت کو کسی بھی جگہ اطمینان سے رہنا چاہیے”۔ ترجمان نے زور دیا کہ انھیں امریکا کے حوالے کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ مرحوم کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی۔
ترک میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات استنبول صدارتی دفتر کے بند کمرے میں ہوئی، ترکیہ کے صدر اس سے پہلے میڈیا کو بتا چکے تھے کہ ملاقات کا ایجنڈا اسماعیل ہنیہ اور ہمارے درمیان رہے گا۔
ملاقات میں فلسطینی سرزمین بالخصوص غزہ پٹی میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ۔