اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد آج سے 15 نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا، وفد کو پہلی سہ ماہی کی معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کی قیادت مشن چیف ناتھن پورٹر کریں گے، پاکستانی حکام موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران معاشی کارکردگی پر بریفنگ دیں گے تاہم وفد توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے پہلے جائزے پر بات چیت نہیں کرےگا۔
معاشی ماہرین نے ریونیو اہداف سمیت کچھ کلیدی اہداف کی تکمیل میں ناکامی پر مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اکتوبر تا دسمبر کی موجودہ سہ ماہی کے لیے کچھ مزید اور ممکنہ طور پر غیر مقبول اقدامات تجویز کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے معاشی اہداف بالخصوص ایف بی آر کے آمدنی کے اہداف کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ممکنہ آمدنی میں کمی کی وجہ افراط زر میں کمی ہے، جس کی رفتار سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران مہنگائی میں کمی کا اندازہ کیوں نہیں لگایا گیا، گو کہ ان کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف مہنگائی میں کمی کا ذمہ دار ہوسکتا ہے تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ آئی ایم ایف درآمدات میں سست روی کی جانچ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ ہوگا جب کہ 25 ستمبر کو آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔
27 ستمبر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط ’ایک ارب 2 کروڑ 69 لاکھ ڈالر‘ موصول ہوگئے ہیں۔