اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نادرا سے 27لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے زمہ داران کے خلاف تاحال کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف کیا۔
راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے کہا کہ 27 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا چوری ہونے کا مسئلہ نہیں تھا، اصل میں کچھ اہم لوگوں کا ڈیٹا لیک ہونے پر تکلیف ہوئی تھی۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں اور محکمے کا اہم حصہ ہیں، ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیٹا لیک کرنے والے مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں۔
اجلاس میں چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ہم نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے کیونکہ نادرا کے دفاتر کو بڑھانے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہوگی، 61 تحصیلیں ایسی ہیں جن میں نادرا کے دفاتر نہیں ہیں اور یہ ایسی تحصیلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کر دیا لیکن ان کی حلقہ بندی نہیں کی۔
چیئرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا کا اپنا فنڈ ہے، ہم نے فیس تبدیل نہیں کی، ہم نے کارڈز کو ری نیو نہیں کیا، جب تک پرانا کارڈ چل رہا ہے فرد نیا کارڈ نہیں بنواتا، لوگ شناختی کارڈ نہیں بںواتے تو ہمارا فنڈ بھی جنریٹ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 27 تحصیلیں ہیں جہاں نادرا نہیں ہے، زیادہ تحصیلیں کے پی اور بلوچستان سے ہیں جہاں ہمارے دفاتر نہیں، پنجاب میں مری اور تلہ گنگ ڈسٹرکٹس بنیں لیکن ان کی حلقہ بندیاں ہمارے پاس نہیں پہنچیں۔
پی ٹی آئی ممبر زرتاج گل نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومتیں کس طرح اپوائنٹمنٹس کر سکتی ہیں، آپ نے کہا کچھ لوگوں نے بریچ آف سیکیورٹی کی، بتایا جائے ان لوگوں نے کیا غلطی کی تھی۔
چیئرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا میں اپوائنٹمنٹس کا تعلق حکومت سے نہیں ہوتا صرف نادرا چیئرمین کا تقرر حکومت کرتی ہے، نادرا میں بہت بڑا سائبر بریچ ہوا، 2.7 ملین پاکستانیوں کا ڈیٹا نکل گیا، ایک گریڈ 19 اور پانچ دیگر افسران کو نوکری سے نکالا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں ایک کارڈ 1200 روپے میں پڑتا ہے، پہلی مرتبہ ہم شہریوں سے کارڈ کی فیس نہیں لیتے، ہم نے 75 سیٹلائٹ لیے ہیں جو کہ نادرا کی وینز پر لگائے جائیں گے، ہم نے سوچا ہے 90 وینز ہم خریدیں گے، جنوری کے دوسرے ہفتے میں سیٹلائٹس آجائیں گی۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ قانون کہتا ہے جو شخص 18سال کا ہو جانے کے بعد بھی شناختی کارڈ نہیں بنواتا تو اس کو قید اور جرمانے کی سزا ہے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نادرا میں بڑا زبردست کام ہ ورہا ہے، فیک شناختی کارڈز کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں، بہت سے افغانیوں نے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہوئے ہیں۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ آپ کیا بات کر رہے ہیں ایسے تو ایم پی اے اور ایم این ایز بھی ہیں۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ مختلف حکومتوں نے دستاویزات تبدیل کیں، ڈیڑھ لاکھ کارڈز ہم نے بند کیے ہوئے ہیں۔
کمیٹی اجلاس میں ایم این اے آغا رفیع اللہ نے وزارت داخلہ حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور اٹھ کر جانے لگے جس پر چیئرمین کمیٹی نے آغا رفیع اللہ کو روک لیا۔
آغا رفیع اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہاری جو صرف کلمے کے نام پر یہاں آئے، آج تک بہاری اپنی شناخت کے خواہاں ہیں، کوئی محسوس کرے کہ کسی شخص کے بچے نا اسکول جا سکیں نا کچھ اور کر سکیں۔
اسپیشل سیکریٹری داخلہ کی جانب سے نادرا ایجنڈا جلدی ختم کرانے پر آغا رفیع اللہ غصے میں بھی آگئے۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کب سے کہ رہا ہوں بہاریوں کے مسائل حل کیے جائیں، میں نے کہا تھا جب تک بہاریوں کے معاملہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل پاس نہیں ہوگا۔