بھارت دوبارہ میزائل حملے کی کوشش کر سکتا ہے،سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا انتباہ

بھارت دوبارہ میزائل حملے کی کوشش کر سکتا ہے،سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا انتباہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جیونیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی جانتا ہے کہ پاکستان جدید میزائل ٹیکنالوجی سے کسی بھی جارحانہ منصوبے کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت دوبارہ پاکستان پر میزائل حملے کی کوشش کر سکتا ہے، اس لیے مستقل چوکسی اور تیاری نہایت ضروری ہے۔
لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار “پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیاں، مستقبل کے امکانات اور ارتقائی دفاعی حکمتِ عملی” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی داخلی سیاسی صورتحال نئی جارحیت کے امکانات کو بڑھاتی ہے، جیسا کہ دی نیوز نے رپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ نئی دہلی جانتا ہے کہ پاکستان کے پاس جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی ہے اور وہ کسی بھی بدنیتی پر مبنی منصوبے کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان بطور واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہمیشہ دشمن کے لیے کانٹے کی طرح رہے گا۔
جنرل (ر) جنجوعہ، جو جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی صورتحال پر اپنی بصیرت کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ حالیہ دفاعی کامیابیوں کے بعد پاکستان کی عالمی حیثیت بہتر ہوئی ہے جبکہ بھارت سفارتی طور پر تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے عراق، لیبیا، مصر اور شام میں “مسلم قیادت کو کمزور کیا” اور کہا کہ اب پاکستان مسلم اُمہ کی “آخری کھڑی اسلامی ایٹمی قوت” کی نمائندگی کرتا ہے۔
اسی سیمینار میں سابق ایئر مارشل (ر) ساجد حبیب نے کہا کہ پاک فضائیہ خطے میں بے مثال ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر بھارت دوبارہ حملے کی جرات کرتا ہے تو ہم اس کے سات نہیں بلکہ ستر طیارے گرا دیں گے۔انہوں نے آپریشن بنیانِ مرصوص کے دوران پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔
سابق ریئر ایڈمرل (ر) این اے رضوی نے خبردار کیا کہ جب تک گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال نہیں ہو جاتا، پاکستان کو سنگین خطرات کا سامنا رہے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہماری بحری دفاعی صلاحیت کسی بھی دشمن کو روکنے کے لیے کافی مضبوط ہے، مگر اسٹریٹجک گہرائی کے لیے گوادر کا فعال ہونا ناگزیر ہے۔ دانشمندانہ قیادت کے تحت پاکستان ایک بار پھر ترقی یافتہ اقوام کی صف میں کھڑا ہو سکتا ہے۔
خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ پاکستان کے چین اور امریکہ کے ساتھ متوازن تعلقات ایک سفارتی کامیابی ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ صلاحیت میں اضافہ فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ تاحال کوئی خاطرخواہ غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آئی اور زور دیا کہ بدلتی علاقائی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصاً وزارتِ خارجہ کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔
ڈاکٹر نوید الٰہی نے کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) صرف ایک اندرونی نہیں بلکہ عالمی خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور بیرون ملک روزگار کے مواقع کو ملک کے لیے حوصلہ افزا اشارہ قرار دیا۔
میجر (ر) نیر شہزاد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھارت کے خلاف فتح عطا کی اور یاد دلایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی “درجنوں بار پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا۔
تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ مسلح افواج نے اپنا فرض پورا کیا ہے، تاہم خبردار کیا کہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی شعبوں میں ابھی گہرے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سلامتی، سفارت کاری اور معیشت کو بیک وقت ترقی دینا ہو گی۔انہوں نے قیادت سے مطالبہ کیا کہ گوادر کی تکمیل میں تیزی لائی جائے، سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے اور ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے تاکہ ملک کے طویل مدتی اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔