اسلام آباد ، کابل ٹی ٹی پی اور داعش کو ایک دوسرے کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں،زلمے خلیل زاد
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس( ٹویٹر )پر اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے۔ اسلام آباد طالبان پر الزام لگاتا ہے، ایک گروپ جس کی اس نے حمایت کی اور اس کے لیے پناہ گاہیں فراہم کیں جب وہ امریکی، اتحادی اور افغان فورسز کے خلاف لڑ رہا تھا، اپنی افواج سے لڑنے والے پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کو مدد فراہم کر رہا تھا۔
زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے پاکستانی بیانات کی تردید کرتے ہوئے اسلام آباد پر داعش یا داعش خراسان کو پناہ اور مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے جو طالبان کی سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملے کر رہے ہیں۔ جبکہ پاکستان ان دعوؤں کی تردید کر رہا ہے۔
سابق امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان نے افغانوں کے خلاف اپنی زبردستی سفارت کاری کے تحت کئی لاکھ افغان مہاجرین کو بے دخل کر دیا ہے۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ براہ راست تنازعہ سمیت مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے، اسلام آباد اور کابل کو ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کرنے پر غور کرنا چاہیے جو ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سمیت کسی بھی گروہ یا فرد کے ذریعے پاکستانی اور افغان سرزمین کے استعمال کو روکے گا۔
انکا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدہ ہر ملک کو دوسرے کی سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے چیلنج سے براہ راست نمٹنے کے لئے عمل نہیں کرسکا۔ یہ سمجھا گیا کہ دونوں ممالک اس نازک معاملے پر دو طرفہ طور پر بات چیت کریں گے۔ یہ عمل شروع کرنے کا وقت ہے.