اسلام آباد حملے کے بعد کابل سے کامیاب مذاکرات کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں،خواجہ آصف

اسلام آباد حملے کے بعد کابل سے کامیاب مذاکرات کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں،خواجہ آصف
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اردو نیوز انٹرنیشنل سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالیہ دھماکہ ریاست پر دباؤ ڈالنے کی دانستہ کوشش ہے اور اس کی ذمہ داری افغان سرزمین سے پناہ پانے والے دہشت گردوں پر عائد ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک دہشت گردی زیادہ تر خیبرپختونخواہ کے سرحدی علاقوں اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں تک محدود تھی، مگر اب یہ حملے دارالحکومت تک پہنچائے گئے ہیں جسے ریاست کو اپنے لیے پیغام سمجھنا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا کہ اس وقت افغانستان میں بیٹھے دہشت گردوں کی افغان حکومت پشت پناہی کر رہی ہے اور انہوں نے اس جنگ کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔وزیر دفاع نے پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ حکومت اور فوج اس قسم کے حملوں کا بھرپور جواب دیں گے ۔ چاہے حملے کسی بھی صوبے یا کسی بھی لوکیشن پر ہوں ان پر کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ اگر مذاکرات کی طرف ابھی کچھ امید باقی تھی تو اس حملے کے بعد بطورِ ریاست اس نقطے پر نظرِ ثانی کرنا پڑے گی، کیونکہ انجامِ کار مذاکراتی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اور مسلح افواج قوم کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے جنگ کو سرحدوں سے نکال کر اسلام آباد تک پہنچا دیا ہے اور اب ریاست کو ایک فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا۔اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری ایک بیان میں وزیر دفاع نے اسلام آباد کی عدالت پر ہونے والے خودکش حملے کو ایک چیتاونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل پوری قوم کی بقا کی جنگ ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کابل میں موجود حکام کے پاس پاکستان کے اندر دہشت گرد سرگرمیوں کو روکنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن اسلام آباد میں حملہ کرنا ایک واضح پیغام تھا۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے پاس مؤثر اور بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان جنگ کی حالت میں ہے، اور ایسے حالات میں کابل سے کامیاب مذاکرات کی توقع رکھنا بے کار ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے اور عوام کو تحفظ کا احساس فراہم کر رہی ہے۔




