کوپن ہیگن میں یورپی سمٹ کے لیے ہائی الرٹ، ڈرون حملوں کے خدشے پر سکیورٹی سخت

کوپن ہیگن میں یورپی سمٹ کے لیے ہائی الرٹ، ڈرون حملوں کے خدشے پر سکیورٹی سخت
اردو انٹرنیشنل ( مانیٹرنگ ڈیسک) ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں اس ہفتے ہونے والے غیر رسمی یورپی کونسل اجلاس اور یورپی پولیٹیکل کمیونٹی (EPC) کے ساتویں اجلاس کے موقع پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں یورپ کی فضائی حدود میں مشکوک ڈرون سرگرمیوں اور فضائی خلاف ورزیوں کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اجلاسوں کے دوران ڈرون حملے کیے جا سکتے ہیں۔
ڈنمارک کی وزیرِ اعظم میٹے فریڈرِکسن نے ان واقعات کو روس کی جانب سے “ہائبرڈ وار” یا مخلوط جنگی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیٹو کی صلاحیت اور ردعمل کی تیاری کو جانچنے کی کوشش ہے۔
گزشتہ اتوار (28 ستمبر) ڈنمارک نے ملک بھر میں سول ڈرونز پر پابندی لگا دی تھی جو ہفتے کے اختتام تک برقرار رہے گی۔ اس دوران کئی یورپی ممالک نے ڈنمارک کی سکیورٹی کوششوں کی حمایت کے لیے عملہ اور سازوسامان فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سکیورٹی انتظامات اور بین الاقوامی تعاون
فرانس نے 35 ماہر اہلکار، ایک فینیک ہیلی کاپٹر اور فعال اینٹی ڈرون نظام فراہم کیا ہے۔
جرمنی نے ایک ایئر ڈیفنس فریگیٹ کو پہلے ہی کوپن ہیگن کی بندرگاہ پر تعینات کر دیا ہے، جس کے ساتھ 40 فوجی اہلکار بھی موجود ہوں گے۔
سویڈن نے فوجی اینٹی ڈرون صلاحیتیں، جدید ریڈار سسٹمز اور پولیس فورس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ناروے نے بھی پولیس فورس فراہم کی ہے جبکہ پولینڈ نے فوجی دستے بھیجے ہیں۔
برطانیہ نے ڈنمارک کو ایک اینٹی ڈرون سسٹم فراہم کیا ہے۔
نیٹو نے کہا ہے کہ وہ بحیرۂ بالٹک میں اپنے مشن کی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا۔
یہ اقدامات اس پس منظر میں کیے گئے ہیں کہ حالیہ ہفتوں میں ڈرونز کی پروازوں اور فضائی خلاف ورزیوں کے باعث نیٹو کے F-35 لڑاکا طیاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔
یورپ میں “اینٹی ڈرون وال” کا منصوبہ
ان واقعات کے بعد یورپی یونین میں ایک ممکنہ “اینٹی ڈرون وال” یا دیوارِ دفاعی نظام پر بات چیت تیز ہو گئی ہے۔ یورپی دفاع اور خلائی کمشنر اندریئس کوبیلیئس اس منصوبے کے حامی ہیں۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے برسلز کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی ہے، اس دلیل کے ساتھ کہ یوکرین کے پاس یورپ کی سب سے ترقی یافتہ ڈرون انڈسٹری موجود ہے۔
یورپی رہنماؤں کا ردعمل
یورپی پارلیمنٹ میں رینیو لبرلز گروپ کی سربراہ ویلیری ہایر نے روسی اقدامات کو “ناقابلِ برداشت اشتعال انگیز حرکتیں” قرار دیتے ہوئے کہا آزادی کو جارحانہ حکمتِ عملی اپنانی ہوگی۔ اجلاس میں شریک یورپی رہنما توقع رکھتے ہیں کہ ان سکیورٹی اقدامات کے ذریعے اجلاس کے دوران کسی بھی ممکنہ خطرے کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے گا۔یورپی دفاع کا آغاز اہم تنصیبات کو مضبوط بنانے سے ہونا چاہیے تاکہ یورپی یونین کی سرزمین پر مؤثر روک تھام ممکن ہو سکے۔