پاکستان کرکٹ ایک بار پھر ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں کھیل سے زیادہ کھیل کے ارد گرد کی سازشیں اور مفادات زیرِ بحث ہیں ایک طرف سیاست زدہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کرکٹ کے ڈھانچے کو کمزور کر دیا ہے، تو دوسری طرف جوئے اور جواریوں کا اثر و رسوخ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب ان کے خلاف بولنا جرم سمجھا جاتا ہے۔
چند سابق کرکٹرز، خصوصاً راشد لطیف، مسلسل یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ محمد رضوان کو ون ڈے کپتانی سے ہٹانے کی اصل وجہ اُن کی جوئے کے خلاف سخت مخالفت تھی یہی الزام بابر اعظم کے حوالے سے بھی گردش کر رہا ہے کہ اُنہیں بھی اسی جرم کی سزا دی جا رہی ہے کیونکہ وہ بھی کرکٹ میں جوئے اور غیر قانونی بیٹنگ کمپنیوں کے خلاف واضح مؤقف رکھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بابر اور رضوان نے ایک اہم ریاستی شخصیت سے ملاقات کر کے پاکستان کرکٹ میں بڑھتے ہوئے جوئے کے اثرات پر تشویش ظاہر کی تھی اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ان دونوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوران جوئے سے جڑی کمپنیوں کے بیجز پہننے سے انکار بھی کیا اس جرات مندانہ قدم کے بعد وقتی طور پر کچھ کارروائی تو ہوئی، مگر جیسے اکثر پاکستان میں ہوتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ سب کچھ پھر سے معمول پر آ گیا۔
اب حالات یہ ہیں کہ جوئے سے وابستہ کمپنیاں دوبارہ کرکٹ کے میدان میں داخل ہو چکی ہیں بڑے بڑے شہروں میں ان کے اشتہارات کے بل بورڈز لگے ہیں، لیکن نہ پی سی بی کو کچھ دکھائی دیتا ہے، نہ ہی ٹی وی چینلز یا نام نہاد کرکٹ ایکسپرٹس کو، حیرت کی بات یہ ہے کہ جو لوگ کھلے عام جوئے کو فروغ دے رہے ہیں انہی سے کرکٹ پرماہرین کے طور پر تبصرے لیے جا رہے ہیں۔
دوسری طرف، جوئے کے خلاف بولنے والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے رضوان اور بابر جیسے کھلاڑیوں کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈا مہم چلائی گئی، تاکہ انہیں خود غرض اور اپنی ذات کے لیے کھیلنے والے کے طور پر پیش کیا جا سکے ٹیم کی شکست کی ذمہ داری ہمیشہ ان پر ڈال دی جاتی ہے، جبکہ دوسروں کی ناکامیوں کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
یہ دوہرا معیار اور خاموشی محض کرکٹ کا مسئلہ نہیں یہ قومی اخلاقیات اور نظامِ انصاف کا آئینہ ہے اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں جہاں جوا قانوناً ممنوع ہے، وہاں یہ مکروہ دھندا نہ صرف جاری ہے بلکہ بڑے پیمانے پر فروغ پا رہا ہے۔ بھارت، جسے اکثر کرکٹ میں مثالی حریف کہا جاتا ہے، وہاں بھی کرکٹ بیٹنگ کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی، مگر پاکستان میں انہی کمپنیوں کے لوگ اسپانسر اور مشیر بن کر بیٹھے ہیں۔
حکومت، میڈیا اور پی سی بی تینوں کی خاموشی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ایک عام شہری یا سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اگر جوئے پر بات کرے تو فوراً گرفتار کر لیا جاتا ہے، لیکن بڑے جواری، جنہیں ماضی میں پکڑا گیا اور جنہوں نے خود اعتراف بھی کیا، آج آزاد گھوم رہے ہیں۔
کیا وقت نہیں آ گیا کہ ریاست، پی سی بی، اور میڈیا مل کر اس گندگی کے خلاف ایک واضح اور جرات مندانہ پالیسی اپنائیں؟ کیونکہ اگر کرکٹ کی روح کو جوئے کے ہاتھوں بیچ دیا گیا، تو پھر جیتنے والی کوئی ٹیم نہیں ہوگی صرف ہارنے والی ایک قوم رہ جائے گی۔






