
ICC Prosecutor Karim Khan, the first target of US sanctions Photo-Reuters
اردو انٹرنیشنل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی فرد کو اس نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، یہ ردعمل امریکہ کی جانب سے ایسے وقت میں سامنے آیا جب آئی سی سی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف تحقیقات میں مصروف ہے۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، کریم خان، جو کہ برطانوی شہری ہیں، کا نام ایک خفیہ فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جسے جمعے کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت منظور کیا گیا۔ ان پابندیوں کے تحت کریم خان کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد کردیے جائیں گے اور انہیں ان کے اہل خانہ سمیت امریکہ داخلے پر بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ 79 ممالک، جو آئی سی سی کے دو تہائی رکن ممالک پر مشتمل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ امریکی پابندیاں عالمی انصاف کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں اور انتہائی سنگین جرائم کے مرتکب افراد کے لیے استثنیٰ کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ کریم خان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دینے کے لیے نیویارک کا سفر کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا، “بین الاقوامی فوجداری عدالت عالمی انصاف کا ایک لازمی عنصر ہے، اور اسے مکمل آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جانا چاہیے۔”
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔ نیتن یاہو، جو اپنے سابق وزیر دفاع اور فلسطینی گروپ حماس کے رہنماؤں کے ساتھ آئی سی سی کو مطلوب ہیں، نے اس فیصلے کی حمایت کی اور آئی سی سی کو ایک “تضحیک آمیز” عدالت قرار دیا جو جمہوری ممالک کے دفاع کے حق کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پابندیاں آئی سی سی کی کارروائیوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہیں اور اگر امریکہ ان پابندیوں میں مزید سختی کرتا ہے، تو اس کے اثرات آئی سی سی کے کام کرنے کی صلاحیت پر بھی پڑ سکتے ہیں، جس سے عالمی انصاف کے نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔