اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی قانون سازوں کا بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے جو بائیڈن کو خط سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور ایسے خطوط پاک-امریکہ تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے۔
پاکستان نے کبھی جموں و کشمیر میں بھارتی آئین کی عملداری کو تسلیم نہیں کیا، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کا مضبوط حامی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے امریکی صدر کو خط لکھا ہے اور ان سے سزا معاف کر کے رہائی کی درخواست کی گئی۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے، پاکستان کے داخلی امور پر تبصرے سفارتی آداب اور ریاستی تعلقات کے منافی ہیں، یہ خطوط پاکستان کی سیاسی صورتحال کی غلط آشنائی پر مبنی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے امریکی صدر کو خط لکھا ہے اور ان سے سزا معاف کر کے رہائی کی درخواست کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار دولت مشترکہ اجلاس میں شریک ہیں، اسحاق ڈار نے ملکی ترقی کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر زور دیا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ وزیرِ خارجہ نے پاکستانی حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو لیڈرشپ رولز کا پلیٹ فارم مہیا کرنے کا تہیہ کیا ہے، اسحاق ڈار نے خطاب کے دوران وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
ترجمان نے کہا کہ وزیرِ خارجہ نے دولتِ مشترکہ یوتھ پروگرام اور کامن ویلتھ ایشیا یوتھ الائنس کے آغاز پر بھی بات کی، وزیرِ خارجہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے ڈیجیٹل انوویشن پر نوجوانوں کی کاوشوں کو سراہا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ نائب وزیراعظم نے دولت مشترکہ کے وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی شرکت کی، انہوں نے دولت مشترکہ ممالک کے درمیان بہتر معاشرے کی تشکیل کے لیے باہمی تعاون پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور روسی وزیراعظم کی تفصیلی بات ہوئی، کسی کے دورہ پاکستان کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برکس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا، پاکستان برکس کا رکن نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ایس سی او سمیت کوئی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی، رسمی اور تہنیتی جملوں کا تبادلہ روایت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور بھارتی ہم منصب کے درمیان غیررسمی بات چیت ہوئی تاہم پاکستان اور بھارت میں کوئی رسمی ملاقات نہیں ہوئی۔
اسرائیلی قابض افواج استثنیٰ کے ساتھ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ گنجان آباد علاقوں اور بنیادی ضروریات کو غیر علانیہ نشانہ بنانا جنگی جرائم ہیں، پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کو روکے، اسرائیل سے جنگی جرائم کا حساب لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان لبنان میں اقوام متحدہ امن دستوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے اور امن دستوں کے خلاف کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔