آپریشن عزمِ استحکام کیلئے 20 ارب روپے فوری جاری کرنے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملکی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا، اس موقع پر دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا کرائی گئی، اجلاس میں وفاقی کابینہ کی جانب سے آپریشن عزم استحکام کے لیے 20 ارب اور ریکوڈک منصوبے کی سکیورٹی کی مد میں ایف سی بلوچستان کے لیے ایک ارب 95 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، کابینہ نے اجلاس میں ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئےوزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم اور آئین پر یقین رکھنے والوں کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، جلد بلوچستان کا دورہ کر کے جامع بات چیت کی جائے گی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں نے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، دشمن قوتیں چین اور پاکستان کے درمیان خلیج پیداکرنا اور ملکی ترقی کو روکنا چاہتی ہیں، سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، افواج پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے تمام تروسائل فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا، چند دنوں میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعات ہوئے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، کرک اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں نے بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنایا، دہشت گردی کی حالیہ لہر میں 50 سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے، ہمارے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والوں کے افسران و اہلکاران بھی شہید ہوئے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہے دہشت گردی کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں، بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کرکے دہشت گرد اپنے مذموم عزائم پورے نہیں کرسکتے، ان کے مذموم اور ناپاک عزائم کو واحد مقصد یہ ہے کہ ملک میں ترقی کے سفر اور سی پیک کے تحت ملک بھر میں چلنے والے منصوبوں کو روکا جا سکے اور پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیدا کیے جا سکیں، جو ظلم و بربریت کے واقعات ہوئے پوری قوم نے ان کی شدید مذمت کی ہے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، اس حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے افغان حکومت کو آگاہ کیا گیا اور دہشت گردوں کے خلاف مؤثر آپریشن بھی کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنے کی بجائے کہ دہشت گردوں نے ملک کے کس حصے کے لوگوں کو نشانہ بنایا، اگر یہ کہا جائے کہ پاکستانیوں کو شہید کیا ہے تو یہ ملکی سالمیت کے حوالے سے زیادہ مناسب اور مؤثر بات ہوگی، دہشت گردی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے اس کے لیے جو قربانیاں دی گئی ہیں اور دی جا رہی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی، پاک فوج کے سپہ سالار، سکیورٹی فورسزکے افسران اور اہلکاروں کا غیر متزلزل عزم ہے کہ دہشت گردی کا ہر صورت خاتمہ کرکے دم لیں گے، اس پر پوری قوم یکسو اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، حکومت اس حوالے سے افواج پاکستان کو وسائل کی فراہمی یقینی بنائے گی، تمام باقی اخراجات کم کرکے سکیورٹی فورسز کو تمام وسائل فراہم کریں گے۔
شہباز شریف کہتے ہیں کہ بلوچستان میں دہشت گرد جو کاروائیاں کر رہے ہیں ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر خلفشار پیدا کیا جائے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گی، تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کے راستے میں رخنا ڈالنے اور روکنے کی کوششیں ناکام بنا دیں گے، دہشت گردوں کے مذموم ارادے ناکام ہوں گے اور یہ خاک میں مل جائیں گے، شرط اول یہ ہے کہ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا ہوگا اور ان کے مذموم ارادوں کو شکست دینے کے لیے یکجا ہونا ہوگا اور مکمل یکجہتی کا اظہار کرنا ہوگا، اس حوالے سے کسی قسم کی کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وہ لوگ جو پاکستانیت کی سوچ رکھتے ہیں اور پاکستان کے آئین اور سبز ہلالی پرچم کو تسلیم کرتے ہیں ان کے ساتھ بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں لیکن جو دوست نما دشمن ہیں ان کے ساتھ نہ تو کوئی بات چیت ہو سکتی ہے اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار کیا جائے گا، یہ واضح پیغام ہے کہ دہشت گردوں کے لئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے، کچھ بھی ہو جائے ان کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کل کے واقعات سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، انشاءاللہ ہم مل کر ان مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پائیں گے، جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے اور اس تمام صورتحال پر جامع بات چیت کریں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے اور فوری اقدامات کا فیصلہ کریں گے، اللہ تعالیٰ پاکستان کو ان تمام مشکلات سے اپنے خاص فضل و کرم سے نکالے گا اور دشمنوں کے عزائم خاک میں ملیں گے۔