
پاکستان نے اقوامِ متحدہ کو افغانستان سے دہشت گردی کے خدشے سے آگاہ کر دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں واضح کیا ہے کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی اس کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے ایک سخت بیان میں کہا کہ سرحد پار سے شدت پسند گروہ بدستور آزادانہ طور پر سرگرم ہیں۔
انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ٹھوس اقدامات کریں ورنہ پورا خطہ مزید غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں سے بڑھتا ہوا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
مندوب کا کہنا تھا کہ بارہا یقین دہانیوں کے باوجود طالبان کے کچھ عناصر اب بھی ان گروہوں کی مدد کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بلاخوف و خطر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں امسال بھاری جانی نقصان
انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کی مسلسل موجودگی ملکی استحکام اور علاقائی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔عاصم افتخار احمد کے مطابق رواں سال انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر افغان حکام نے فیصلہ کن اقدام نہ اٹھایا تو پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے “تمام ضروری اقدامات”کرنے پر مجبور ہو گا۔پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے باعث تقریباً 1,200 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
طالبان سے قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور یہی علاقائی سیکیورٹی تعاون کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔پاکستانی مندوب نے طالبان پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف ’’قابلِ اعتماد، ٹھوس اور قابلِ تصدیق‘‘ کارروائی کریں۔
افغان مہاجرین کے حوالے سے اسامہ افتخار نے کہا کہ افغانستان میں دہائیوں پر محیط جنگ اب ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے اب حالات تقاضا کرتے ہیں کہ افغان شہری اپنے وطن واپس جائیں۔



