نیٹو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ایشیائی ممالک سے تعلقات استوار کرنے کا خواہاں

0
106

نیٹو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ایشیائی ممالک سے تعلقات استوار کرنے کا خواہاں

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) واشنگٹن میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کرنے سے قبل نیٹو رہنماؤں نے روس کی جنگ کے ’فیصلہ کن سہولت‘ کار کے طور پر چین کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد ایشیائی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے پر غور کیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 32 ملکی اتحاد نے ماسکو کے خلاف اپنے عزم اور کیف کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے امریکی دارالحکومت میں سمٹ میں شرکت کی۔

تین روزہ اجتماع امریکا میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کی زد میں رہا کیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

سربراہی اجلاس کا بڑا حصہ یوکرین کو تقویت دینے پر صرف کرنے کے بعد، نیٹو نے آسٹریلیا، جاپان، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے توجہ مشرق کی طرف مبذول کرائی۔

بدھ کو نیٹو کی جانب سے سخت الفاظ میں جاری ہونے والے اعلامیے میں بیجنگ کو دوہری استعمال ہونے والے سامان جیسے مائیکرو چپس کی فراہمی کے ذریعے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کا فیصلہ کن معاون قرار دیا گیا جو ماسکو کی فوج کی مدد کر سکتے ہیں۔

نیٹو رہنماؤں نے کہا کہ چین حالیہ تاریخ میں یورپ کی سب سے بڑی جنگ کو اس کے مفادات اور ساکھ پر منفی اثر ڈالے بغیر نہیں کر سکتا۔

چین کے یوروپی یونین میں بیجنگ کے مشن کے ترجمان نے یہ کہتے ہوئے رد عمل دیا کہ نیٹو کو چین کے نام نہاد خطرے کو بڑھاوا دینا اور محاذ آرائی اور دشمنی کو ہوا دینا بند کرنا چاہیے اور عالمی امن اور استحکام کے لیے مزید تعاون کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیٹو پر زور دیتے ہیں کہ وہ بحران کی بنیادی وجوہات اور اپنے اقدامات پر غور کرے، بین الاقوامی برادری کی منصفانہ آواز کو غور سے سنے، اور الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اسی طرح ترکیہ کی سرکاری انادولو نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ صدر رجب طیب اردوان نے جمعرات کو کہا کہ روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست تصادم کا کوئی بھی امکان پریشان کن ہے،

ترکیہ کے صدر کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس نیٹو کی طرف سے انتہائی سنگین خطرے پر قابو پانے کے لیے جوابی اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے واشنگٹن میں موجود طیب اردوان نے کہ کہ نیٹو اور روس کے درمیان براہِ راست تصادم کا امکان بلاشبہ تشویشناک ہے، کوئی بھی ایسا قدم جو اس نتیجے کا باعث بن سکتا ہے،اس سے گریز کیا جانا چاہیے۔

چین نے روس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور گزشتہ سال ایک مقالہ جاری کیا جس میں تنازع کے ’سیاسی سیٹلمنٹ‘ کا مطالبہ کیا تھا جس کے بارے میں مغربی ممالک نے کہا کہ روس یوکرین میں اپنے قبضے میں لیے گئے زیادہ تر علاقے کو اپنے پاس رکھنے کے قابل بنا سکتا ہے۔

چین خود کو تنازع میں ایک غیر جانبدار فریق کے طور پر پیش کرتا ہے، لیکن اس نے روس کی معیشت کے لیے ایک اہم لائف لائن پیش کردی ہے، جب سے تنازع شروع ہوا ہے تب سے ان کی تجارت میں تیزی آئی ہے۔

امریکا برسوں سے اپنے یورپی اتحادیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ چین کی طرف سے درپیش چیلنجز پر زیادہ توجہ دیں۔