پاکستان اور ایران وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ جاری تنازع پرتبادلہ خیال
نگران وزیر خارجہ پاکستان جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ امیر عبدالہیان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔پاکستان اور ایران وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ جاری تنازع پرتبادلہ خیال
ذرائع کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں پاک اور ایران وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان حالیہ واقعات کے بعد یہ دوسرا رابطہ ہے۔
قبل ازیں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے آثار نظر آنے لگے ہیں. اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا تھا۔
ایرانی سفارتکار سید رسول موسوی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے. کہ دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں کہ حالیہ تناؤ کا فائدہ ہمارے دشمنوں اور دہشت گردوں کو ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم دنیا کا اہم مسئلہ غزہ میں صہیونیوں کے جرائم بند کرنا ہے۔
ایرانی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری رحیم حیات قریشی نے کہا ہے. کہ آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعےمسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے، دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان رابطوں کی تصدیق کی تھی۔
دوسری طرف میں پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر نے دونوں ممالک کو برادرہمسایہ اور دوست ملک قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے واضح کیا کہ ایران اور پاکستان نے مختلف میدانوں اور مشکل اوقات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے۔
واضح رہے. کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا .جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔