
زچگی کی چھٹی میں خاتون کی برطرفی صنفی امتیاز قرار،آئی ٹی کمپنی پر 10 لاکھ جرمانہ،خاتون کی ملازمت بحال
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بھر میں کام کرنے والی خواتین کے حقوق کے تحفظ کو مزید مضبوط کرتے ہوئے خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ دینے والی وفاقی محتسب (FOSPAH) نے ایک اہم فیصلے میں قرار دیا ہے کہ زچگی کی چھٹی کے دوران کسی خاتون کو برطرف کرنا صنفی امتیاز کے زمرے میں آتا ہے۔ محتسب نے ایک نجی آئی ٹی کمپنی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
یہ فیصلہ زینب زہرہ اوان کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر سنایا گیا، جنہیں اپریل 2024 میں باضابطہ منظور شدہ زچگی کی چھٹی کے دوران ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
محتسب نے قرار دیا کہ اس طرح کی برطرفی نہ صرف خواتین کو ہراسانی سے تحفظ دینے کے قانون 2010 کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ آئینِ پاکستان کے بنیادی حقوق — عزتِ نفس (آرٹیکل 14)، مساوات (آرٹیکل 25) اور ماں اور بچے کے تحفظ (آرٹیکل 37) — کی بھی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے میں کمپنی کو ہدایت کی گئی کہ 8 لاکھ روپے معاوضے کے طور پر متاثرہ خاتون کو ادا کیے جائیں اور 2 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جائیں۔
ساتھ ہی برطرفی کا خط کالعدم قرار دے کر خاتون کی ملازمت بحال کرنے کا حکم دیا گیا۔
اپنے تفصیلی فیصلے میں محتسب نے اس بات پر زور دیا کہ زچگی کے دوران تحفظ خواتین کا ناقابلِ مذاکرات اور ناقابلِ تنسیخ حق ہے،جس کی حمایت پاکستان نے CEDAW، ICESCR، اور ILO جیسے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت بھی کی ہوئی ہے۔
محتسب نے کہا محفوظ مادریت کوئی احسان نہیں، بلکہ ایک بنیادی حق ہے۔ کسی خاتون کو اپنے کیریئر اور مادریت کے درمیان انتخاب پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تمام آجر ادارے خواتین کی عزت، مساوات، اور وقار کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔یہ فیصلہ پاکستان میں خواتین کے روزگار کے حقوق کے لیے ایک اہم نظیر کے طور پر سامنے آیا ہے، جو واضح کرتا ہے کہ زچگی کی چھٹی کے دوران کسی بھی خاتون کو برطرف کرنا غیر قانونی اور صنفی امتیاز کے مترادف ہے۔
محتسب نے تمام سرکاری و نجی اداروں پر زور دیا کہ وہ آئینِ پاکستان کے مطابق جامع زچگی اور انسدادِ امتیاز پالیسیاں اپنائیں اور ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔