اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سی ایم پنجاب گرین ٹریکٹر اسکیم لانچ کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کاشتکاروں کے لیے صوبائی حکومت کے پیکج کے تحت گرین ٹریکٹر اسکیم لانچ کی ہے۔
چند ماہ قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کاشتکاروں کے لیے تاریخی پیکج کے تحت پنجاب کسان بینک،گرین ٹریکٹر اسکیم، ہارویسٹر اور زرعی آلات کی مقامی سطح پر تیاری اور آئل سیڈ پروموشن پروگرام کا اعلان کیا تھا۔
جون میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس منعقد میں کسان پیکیج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔
اجلاس میں کاشتکاروں کو آسان قرضوں کے لیے پنجاب کسان بینک قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا، کاشتکاروں کے لیے سی ایم پنجاب گرین ٹریکٹر اسکیم کی منظوری بھی دی گئی تھی، انہوں نے ٹریکٹر پر محض 6 لاکھ روپے سبسڈی کی تجویز مسترد کردی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے چھوٹے ٹریکٹر پر 70 فیصداور بڑے ٹریکٹرپر 50 فیصد سبسڈی دینے کی ہدایت کی تھی جب کہ نواز شریف کی تجویز پر پنجاب گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت ٹریکٹروں کی تعداد بھی 10 ہزار بڑھا دی گئی۔
مریم نواز نے پنجاب گرین ٹریکٹر اسکیم کا پہلا مرحلہ ایک سال میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔ اجلاس میں ہر سال پنجاب گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت ٹریکٹرز کی تعداد بڑھانے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ 6 سے 50 ایکڑ اراضی کے مالکان ٹریکٹر اسکیم میں اپلائی کرنے کے اہل ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ نے مقامی سطح پر تیار کردہ ہائی ٹیک میکانائزیشن پروگرام کی بھی منظوری دی تھی، اس کے تحت غیر ملکی کمپنیاں پنجاب میں مقامی اشتراک سے ہارویسٹر اور دیگر آلات تیار کریں گی۔
غیر ملکی کمپنیوں کو جدید زرعی آلات کی پنجاب میں مینوفیکچرنگ پر مراعات دینے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا تھا، پنجاب میں آئل سیڈ پروموشن پروگرام شروع کرنے کی منظوری بھی دی گئی جس کے تحت صوبے کے مختلف علاقوں میں تیلدار اجناس تیار کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا تھا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ 400 ارب روپے کا کسان پیکج دیا جارہا ہے، کسان کارڈ کے ذریعے کاشتکاروں کو زرعی مداخل کے علاوہ دیگر مراعات اور سہولیات بھی دیں گے جبکہ ہر کاشتکار کی خوشحالی اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہمارے اولین اہداف میں شامل ہے۔
اجلاس میں ٹیوب ویل کی سولرائزیشن اور ڈرپ ایریگیشن سسٹم کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا تھا کہ کسان کارڈ کے لیے 48 گھنٹے میں 47 ہزار کسان رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔