ترکیہ میں ہزاروں افراد کا “آوارہ کتوں کے خاتمے” کے قانون کے خلاف احتجاج
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ترکیہ میں آوارہ کتوں کے خاتمے کے حوالے سے منظور کردہ نئے متنازعہ قانون پر لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
اتوار کے روز استنبول میں ہزاروں مظاہرین نے نئی قانون سازی کے خلاف احتجاج کیا جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ ترکیہ بھر میں آوارہ کتوں کو مارنے کا باعث بنے گا۔
گذشتہ ماہ قانون سازوں نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر ترکیہ کی سڑکوں سے لاکھوں آوارہ کتوں کو ہٹانے کے لیے ایک نئے قانون کی منظوری دی تھی۔
جانوروں کا خیال رکھنے والےکارکنوں کو خدشہ ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر کتوں کی ہلاکتیں ہوں گی یا کتے بھیڑ بھری اور بیماریوں سے متاثرہ پناہ گاہوں میں ختم ہو جائیں گے۔
صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ملک کے “آوارہ کتوں کے مسئلے” سے نمٹنے کے لیے قانون ضروری ہے۔
اتوار کے روز مظاہرین نے اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے “پناہ گاہیں موت کے کیمپ ہیں” اور “خونی قانون واپس لیں” کےنعروں پرمشتمل بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔
ایک 64 سالہ ترکہ شہری نے خبر رساں ادارے’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ یہ قانون فوری طور پر واپس لیا جائے۔ وہ (آوارہ کتے) ہماری طرح زندہ مخلوق ہیں کیونکہ ہم ان کے خاتمے کے خلاف ہیں”۔
پچپن سالہ ایتن ارسلان نے کہا کہ وہ ایردوآن کی حمایت کرتی ہیں، مگر وہ اس قانون کے خلاف ہیں اور احتجاج کے لیے آئی ہیں۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ “میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی حامی کے طور پر کہتی ہوں کہ یہ ایک خونی قانون ہے”۔
حزب اختلاف کی ریپبلکن پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت میں اس کی منظوری کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد اس قانون کو منسوخ کرنے کے لیے ایک پٹیشن دائر کی ہے۔
حکومت کا اندازہ ہے کہ تقریباً 4 ملین آوارہ کتے ترکیہ کی گلیوں اور دیہی علاقوں میں گھومتے ہیں۔ اگرچہ زیادہ تر بے ضرر ہیں، لیکن بچوں سمیت بہت سے لوگوں پرکتوں نے حملے کیے ہیں۔
سڑکوں سے تمام آوارہ کتوں کو ہٹانے کی مہم چلانے والی تنظیم سیف سٹریٹس اینڈ رائٹ ٹو لائف ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022ء سے اب تک سٹریٹ ڈاگ کے حملوں میں 65 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نئی قانون سازی کے تحت میونسپلٹیوں کو آوارہ کتوں کو جمع کرنے، انہیں پناہ گاہوں میں رکھنے، ان کو نیوٹر کرنے اور انہیں پالتو بنانے کےلیے کسی کو دینے سے قبل ان کی جراثیم کشی ضروری ہے۔