دوست نما دشمن کے ساتھ نہ توبات ہو سکتی ہے اور نہ ان کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار کیا جائے گا،وزیراعظم کا واضح پیغام
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم محمدشہبازشریف نے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کے لئے مکمل یکجہتی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پختہ عزم کا اعادہ کرتےہوئے کہاہے کہ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم اور آئین پر یقین رکھنے والوں کے لئے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، جلد بلوچستان کا دورہ کر کے جامع بات چیت کی جائے گی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں نے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایاہے، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، دشمن قوتیں چین اور پاکستان کے درمیان خلیج پیداکرناا ورملکی ترقی کو روکناچاہتی ہیں، سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، افواج پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے تمام تروسائل فراہم کریں گے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتےہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ پچھلے چنددنوں میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعات ہوئے ہیں ۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر میں 50 سےزیادہ پاکستانی شہید ہوئے ہیں ، اس کے علاوہ ہمارے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاران بھی شہید ہوئے ہیں۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ، کرک اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں نے بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنایا۔دہشت گردی کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، اس حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے افغان حکومت کو آگاہ کیاگیا اور دہشت گردوں کے خلاف موثر آپریشن بھی کئے گئے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان میں دہشت گردی کے کل جو واقعات ہوئے ہیں ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کر کے دہشت گرد اپنے مذموم عزائم پورے نہیں کر سکتے۔ ان کے مذموم اور ناپاک عزائم کو واحد مقصد یہ ہے کہ ملک میں ترقی کے سفر اور سی پیک کے تحت ملک بھر میں چلنے والے منصوبوں کو روکا جا سکے اور پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیدا کئے جا سکیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو ظلم و بربریت کے واقعات ہوئے، پوری قوم نے ان کی شدیدمذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ کہنے کی بجائے کہ دہشت گردوں نے ملک کے کس حصے کے لوگوں کو نشانہ بنایا ،اگر یہ کہاجائے کہ پاکستانیوں کو شہید کیا ہے تو یہ ملکی سالمیت کے حوالے سے زیادہ مناسب اور موثر بات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، اس کے لیے جو قربانیاں دی گئی ہیں اور دی جا رہی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ حکومت اس حوالے سے افواج پاکستان کو وسائل کی فراہمی یقینی بنائے گی ، تمام باقی اخراجات کم کر کے سکیورٹی فورسز کو تمام وسائل فراہم کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار ، سکیورٹی فورسزکے افسران اور اہلکاروں کا غیر متزلزل عزم ہے کہ دہشت گردی کاہر صورت خاتمہ کر کے دم لیں گے ، اس پر پوری قوم یکسو اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گرد جو کاروائیاں کر رہے ہیں ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر خلفشار پیدا کیا جائے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرےگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کے راستے میں رخنا ڈالنے اور روکنے کی کوششیں ناکام بنا دیں گے اور دہشت گردوں کے مذموم ارادے ناکام ہوں گے اور یہ خاک میں مل جائیں گے ، شرط اول یہ ہے کہ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا ہوگا اور ان کے مذموم ارادوں کو شکست دینے کے لیے یکجا ہونا ہوگا اور مکمل یکجہتی کا اظہار کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے کسی قسم کی کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم بلوچستان میں وہ لوگ جو پاکستانیت کی سوچ رکھتے ہیں اور پاکستان کے آئین اور سبز ہلالی پرچم کو تسلیم کرتے ہیں ان کے ساتھ بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں لیکن جو دوست نما دشمن ہیں ان کے ساتھ نہ تو کوئی بات چیت ہو سکتی ہے اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار کیا جائے گا یہ واضح پیغام ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل کے واقعات سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، انشاءاللہ ہم مل کر ان مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردوں کے لئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ کچھ بھی ہو جائے ان کا مکمل خاتمہ کیاجائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے اور اس تمام صورتحال پر جامع بات چیت کریں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے اور فوری اقدامات کا فیصلہ کریں گے ۔اللہ تعالیٰ پاکستان کو ان تمام مشکلات سے اپنے خاص فضل و کرم سے نکالے گا اور دشمنوں کے عزائم خاک میں ملیں گے۔