افغان عبوری حکومت کا نمائندہ خصوصی پاکستان کے ریمارکس پرسخت ردعمل
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کی عبوری حکومت نے منگل کو پاکستان کے خصوصی نمائندے آصف خان درانی کے ریمارکس پرسخت ردعمل کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک اور 9/11 افغانستان سے شروع ہو سکتا ہے۔
نمائندہ خصوصی پاکستان آصف درانی نے اس ہفتے ’ایمبیسڈرز لاؤنج‘ میں خطاب کرتے ہوئے مختلف مسلح گروپوں کی موجودگی کے بارے میں بات کی اور ان گروہوں کو خطے اور دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
آصف درانی نے یوٹیوب کے کرنٹ افیئرز پروگرام ایمبیسیڈرز لاؤنج میں کہا تھا کہ میرے خیال میں یہ افغانستان کو 9/11 سے پہلے کے حالات کی طرف دھکیل سکتا ہے اور جو حقیقت میں 9/11 کو جنم دیتا ہے”.
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سفیرآصف درانی کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے اسے زمینی حقائق سے لاتعلقی اور افغانستان کے حوالے سے رائے عامہ کو الجھانے کی کوشش قرار دیا۔
بلخی نے X پر پوسٹ کیے گئے پشتو زبان میں ایک بیان میں کہا، “جن مسائل اور خطرات کو سفیر درانی نے افغانستان سے منسوب کیا گیا ہے، ان تمام چیزوں کے پاکستان سے ہونے کا امکانات ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک پرامن اور مستحکم ملک ہے اور غیر ملکی قرضوں اور امداد پر انحصار نہیں کرتا بلکہ اپنے وسائل سے معاشی ترقی کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ آصف درانی نے کہا تھا کہ موجودہ افغان آبادی کا 97 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے اور ان میں سے 52 فیصد آبادی درحقیقت بین الاقوامی انسانی امداد پر منحصر ہے۔
پاکستانی نمائندہ خصوصی نے افغانستان سے خطے اور اس سے باہر داعش کے خطرات کے بارے میں بھی بات کی تھی۔
لیکن افغان ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے اس گروپ کو بری طرح شکست دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت دہشت گرد گروہ داعش کو مکمل طور پر دبانے میں کامیاب رہی ہے۔ بلخی نے مزید کہا کہ اگر ڈیورنڈ لائن (پاکستان) کے دوسری طرف داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا جائے تو اس گروپ کا خطرہ مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔
اگرچہ بلخی نے داعش کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن عالمی برادری کو اب بھی افغانستان میں اس گروپ کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
یاد رہے کہ اسلامک اسٹیٹ گروپ نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں اس سال مارچ میں کم از کم 133 افراد ہلاک ہوئے تھے۔