امریکا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے؛امریکی محکمہ خارجہ کا آپریشن عزم استحکام پر موقف
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا کہ پاکستان کی وفاقی کابینہ کی جانب سے آپریشن عزمِ استحکام کی منظوری کے بعد واشنگٹن دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شہری آبادی کو پریشان نہیں کیا جائے گا اور دہشت گردوں کے خلاف صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب اس نئے آپریشن اور اس کے اعلان پر امریکی ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ہم دہشت گردی سے نمٹنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جس سے قانون کی حکمرانی اور تحفظ کو فروغ ملے۔
انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ سلامتی کے امور پر پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کی شراکت داری میں اس کی اعلیٰ سطحی انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ شامل ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی صلاحیت سازی کے مضبوط پروگراموں کی مالی اعانت اور امریکہ پاکستان ملٹری ٹو ملٹری مصروفیات کے سلسلے کی حمایت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے حملوں سے بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے،” انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
آپریشن کے بارے میں فیصلہ اس وقت آیا جب اپیکس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے کے روز فوجی آپریشن کو آگے بڑھانے کی اجازت دی تھی.
وزیر اعظم آفس(پی ایم او) نے کہا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے نئے اقدام کو چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان (جی بی) اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔
تاہم اپوزیشن جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر نے فوجی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اعتماد میں لیا جائے۔