حج کے دوران 900 حاجی جاں بحق،35 پاکستانی بھی شامل
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اس سال مناسک حج کے دوران 900 سے زیادہ اموات کی اطلاع کے ساتھ، جن کی وجہ شدید گرمی تھی، پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے بدھ کے روز عوام سے کہا کہ وہ حجاج کو درپیش مسائل کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس پر کان نہ دھریں.
خبر رساں ایجنسیوں نے سفارت کاروں اور حکام کے حوالے سے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 600 مصری، 144 انڈونیشیائی، 68 ہندوستانی، 60 اردنی، 35 پاکستانی، 35 تیونسی، 11 ایرانی اور تین سینیگالی شامل ہیں۔
سعودی سرکاری ٹی وی نے کہا کہ پیر کے روز مکہ مکرمہ کی گرینڈ مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک بڑھ گیا۔
سعودی عرب نے سرکاری طور پر ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ انہوں نے صرف اتوار کو ہی “گرمی سے تھکن” کے 2,700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے ہیں۔
پاکستان کے حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو نے بدھ کو بتایا کہ 18 جون کی شام 4 بجے تک کل 35 پاکستانیوں کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ اس میں مکہ میں 20، مدینہ میں 6، منیٰ میں 4، عرفات میں 3 اور مزدلفہ میں 2 شامل ہیں۔
اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک بیان میں عبدالوہاب سومرو نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا جس میں فٹ پاتھوں پر لاشیں پڑی دکھائی دے رہی تھیں اور لوگ حکام سے اپیل کر رہے تھے لاشوں کو قریب کھڑی ایمبولینسوں میں ڈالیں۔
ڈی جی نے کہا یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر کچھ ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں حاجیوں کو دکھایا گیا ہے اور کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں آ رہا ہے یہ ویڈیوز بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی اور ان کی تاریخ یا سال کا تعین نہیں کیا جا سکا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ تصدیق شدہ معلومات سعودی حکومت سے آنی ہوتی ہیں، جس کی تصدیق بعد میں مشن کرتا ہے۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ درست معلومات کے لیے معتبر ذرائع پر بھروسہ کریں، انہوں نے مزید کہا کہ مشن کو ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں اور کوئی کارروائی کرنے سے پہلے ان کی تصدیق کی گئی۔
وزارت نے کہا کہ اس سال شدید گرمی اور سخت موسمی حالات کی وجہ سے حج چیلنج تھا، درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے حرمین شریفین میں تدفین کا نظام قائم کیا ہے اور اگر ورثا کا مطالبہ ہے تو کسی بھی پاکستانی حاجی کی میت وطن واپس بھیجنے کا انتظام کیا گیا ہے۔
اس طرح کی رپورٹس اور حجاج کرام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے کی ویڈیو کلپس 16 جون کو منظر عام پر آنا شروع ہوئیں، کئی حاجیوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ انہیں وادی مزدلفہ میں بند کر دیا گیا تھا، مقامی حکام نے تمام پہاڑوں کو گھیرے میں لے لیا تھا اور وہاں سے لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔
بہت سے لوگوں نے پوسٹ کیا کہ ٹرین کے ٹکٹ جاری ہو چکے ہیں لیکن انہیں تقریباً چار گھنٹے کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پانیکا چھڑکاؤ کرنے والے پنکھے نہ ہونے کے باعث بہت سے زائرین شدید گرمی اور دم گھٹنے کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے ہیں۔
جبکہ پیر کی صبح کے اوقات میں اندھیرے کی فوٹیجز تھیں اور عازمین نے دعوی کیا کہ بجلی کی فراہمی میں خلل پڑا ہے۔
اتوار کو وزارت مذہبی امور نے واٹس ایپ گروپ پر ایک بیان شیئر کیا، جس میں انہیں معمول کے معاملات قرار دیا گیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ “وہ (سعودی حکام) اکثر رش کو کنٹرول کرتے ہیں، اور حجاج کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ راستے کھولتے یا بند کرتے ہیں۔”