اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق سابق وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف کا خیال ہے کہ گیری کرسٹن کی پاکستان کے وائٹ بال ہیڈ کوچ کے طور پر تقرری کا وقت انتہائی اہم ہے کیونکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں صرف ایک ماہ باقی ہے۔
کرسٹن، جنہوں نے بھارت کے ساتھ 2011 کا ورلڈ کپ جیتا تھا کو دو سال کے معاہدے پر مقرر کیا گیا تھا اور وہ آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024، اگلے سال پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 اے سی سی ٹی 20 ایشیا کپ 2025 اور آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 بھارت اور سری لنکا شامل ہیں.
لطیف کا ماننا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہار جاتا ہے تو اس کا الزام کرسٹن یا کپتان بابر اعظم پر ڈالیں گے جو وہ نہیں کریں گے۔
لطیف نے کہا کہ گیری کرسٹن ہندوستان اور فرنچائز کرکٹ میں بھی ایک کامیاب کوچ رہے ہیں لیکن (ان کی تقرری کی) ٹائمنگ غلط ہے، پاکستان میں ہمیشہ سے جو مسئلہ پیدا ہوتا ہے وہ ٹائمنگ ہے۔
اگلے مہینے ہم ورلڈ کپ میں جا رہے ہیں ورلڈ کپ سے پہلے ہم 7 میچ کھیل رہے ہیں وقت بہت کم ہے اگر وہ ہار گئے تو بورڈ کرسٹن یا بابر اعظم کو مورد الزام ٹھہرائے گا یہ ہماری روایت ہے میں بابر یا کرسٹن پر الزام نہیں لگاؤں گا۔
سابق کپتان نے عجلت کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی کیونکہ بہت سے کھلاڑی ٹیم کی ساخت یا قیادت کے بارے میں واضح نہیں ہوتے جو بعض اوقات ٹیم کے اندر مسائل پیدا کرتے ہیں۔