قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس آج طلب :صدر مملکت کی منظوری
قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جس میں نومنتخب ارکان اسمبلی حلف اٹھائیں گے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نومنتخب ارکان سے حلف لیں گے اور حلف کے بعد تمام ارکان رجسٹر پر دستخط کریں گے۔
اراکین قومی اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلا مرحلہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا ہو گا،
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کاغذات نامزدگی آج دن 12بجے سے پہلے جمع کرائیں گے اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن جمعہ یکم مارچ کو ہو گا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیر اعظم کے لب و لہجے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مخصوص نشستوں کے معاملے کے الیکشن کے 21ویں دن تک حل کی توقع کے ساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کرنے کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والا سمری میں نگران وزیر اعظم کے لہجے اور لگائے گئے الزامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے اور بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا، یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو نے صدر مملکت کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نگران وزیراعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان اور بے بنیاد الزامات لگائے اور میں نے بطور صدر مملکت اپنے حلف اور ذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ معروضیت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو برقرار رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ملک کے انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور حکومت قائم کرنے کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا اور صدر کو قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کے لیے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی جانب سے وزیراعظم کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سمری آئین کے آرٹیکل 48(1) کے عین مطابق واپس کی گئی، میرا مقصد آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھا مگر میرے عمل کو جانبدارانہ تصور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد مقاصد کے مطابق عوام کو اپنے ملک کے ایگزیکٹو فیصلوں سے میں حصہ لینے سے محروم نہیں کیا جا سکتا اور میں بطور صدر مملکت سمری کے کچھ پیروں میں لگائے گئے آئین کی خلاف ورزی کے الزامات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتا۔
ان کا مزید کہا کہ یہ بات یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ نگران وزیراعظم کی ذمہ داری محض آئین کے تحت اور وقت کے اندر پرامن، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے لیکن اس معاملے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مختلف کیسز کو چیلنج بھی کیا جا رہا ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا سب احترام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سمری 26 فروری کی رات کو موصول ہوئی، سمری میں وقت کی غلطی موجود ہے، وزیراعظم نے دوبارہ غور کرنے کے لیے سمری آئین کے ارٹیکل 48(1) کے مطابق واپس نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ بطور صدر اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے اگرچہ موجودہ انتخابی عمل میں ایسا نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمری کے پیرا 14 میں نگران وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہیں اور آئین کے ارٹیکل 51 اور 91(2) پر سب کو عمل کرنا چاہیے اور اُن کی روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کچھ دنوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت مشق کررہا ہے اور آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت ہونے والی مشق کو 21 دنوں میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، اب تک الیکشن کمیشن اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ، آرٹیکل 51 دو میں دیے گئے وقت، مذکورہ تحفظات اور 21 ویں دن تک مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی اُمید کے ساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 28 فروری کو بلانے کی سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کی گئی تھی کیونکہ آئین کے تحت قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 29 فروری تک بلانا لازمی ہے۔
تاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ’ایوان نامکمل‘قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے انکار کردیا تھا۔
صدر مملکت کی جانب سے اجلاس بلانے سے انکار کے بعد اسپکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اجلاس 29 فروری کو صبح 10 بجے طلب کر لیا تھا۔
اس کے بعد آج قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے ازخود اجلاس 29 فروری کو صبح 10 بجے طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔