سپریم کورٹ کی جانب سے پرویز الہیٰ کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے پرویز الہیٰ کو الیکشن 2024 لڑنے کی اجازت دے دی۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن ٹریبونل کا سابق وزیر اعلیٰ کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات سے انتخابات کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل چوہدری پرویز الٰہی نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
پرویز الٰہی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی جس میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا گیا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
اس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ امیدوار محمد سلیم کے اعتراضات کی بنیاد پر میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے، مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ لاہور ماڈرن آٹا ملز میں میرے شیئرز ہیں ، جن فلور ملز کا الزام لگایا گیا وہ ناصرف غیر فعال ہیں بلکہ ان کے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں کھولا گیا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ میں نے کبھی اس فلور مل کے شیئر نہیں خریدے، غیر فعال فلور مل اثاثہ نہیں ہوتی، اس فلور مل کی بنیاد پر مجھے الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے استدلال کیا تھا کہ یہ اصول طے شدہ ہے کہ ہر ظاہر نہ کرنے والے اثاثے پر نااہلی نہیں ہو سکتی، کسی اثاثے کو ظاہر نہ کرنے کے پیچھے اس کی نیت کا جانچنا ضروری ہے، جو شیئر میرے ساتھ منسوب کیے جا رہے ہیں ان کی کل مالیت 2 لاکھ 48 ہزار 50 روپے بنتی ہے، میں نے اپنے کل اثاثے 17 کروڑ 50 لاکھ روپے ظاہر کیے ہوئے ہیں۔
پرویز الہیٰ کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان اثاثوں میں 5 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد نقد رقم بھی ظاہر کی گئی ہے، میرے لیے اتنے معمولی شیئر نہ ظاہر کرنا بدنیتی قرار نہیں دی جا سکتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ اعتراض بھی لگایا گیا کہ میں نے اسلحہ کے 7 لائسنس ظاہر نہیں کیے، کاغذات نامزدگی میں اسلحہ لائسنس ظاہر کرنے کا کوئی کالم ہی نہیں ہے۔
پرویز الہٰی نے درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ میرے کاغذات نامزدگی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔