امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے اینٹی میزائل سسٹم اور فوج بھیجے گا: پینٹاگون
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی فوج اور ایک جدید اینٹی میزائل سسٹم بھیجے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس انتہائی غیرمعمولی تعیناتی کا مقصد ایران کے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط کرنا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ’اسرائیل کا دفاع‘ کرنا ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب یکم اکتوبر کو تہران کی جانب سے اسرائیل پر 180 سے زیادہ میزائل داغے جانے کے بعد ایران کے خلاف متوقع جوابی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ شروع کرنے سے قبل اپنے جوابی ردعمل پر غور کرے جبکہ صدر بائیڈن نے عوامی سطح پر اسرائیل کے ایران کی جوہری مقامات پر حملے کی مخالفت کی ہے اور ایران کی توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لیکن اسرائیل کی اپنی فوجی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے فوجی مشقوں کے علاوہ وہاں امریکی فوجیوں کی تعیناتی شاذ ہی ہے۔ امریکی فوجیوں نے حالیہ مہینوں میں مشرق وسطیٰ میں جنگی جہازوں اور لڑاکا طیاروں سے اسرائیل کے دفاع میں اس وقت مدد کی جب وہ ایرانی حملے کی زد میں آیا تھا۔
ٹرمینل ہائی الٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم (تھاڈ) امریکی فوج کے دفاعی نظام کا اہم حصہ ہے جو اسرائیل کے پہلے سے موجود اینٹی میزائل ڈیفنس میں شامل کیا جائے گا۔
تھاڈ کو چلانے کے لیے 100 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں چھ ٹرک ماؤنٹڈ لانچرز ہوتے ہیں اور ہر لانچر کے ساتھ آٹھ انٹرسیپٹرز اور ایک طاقتور راڈار نصب ہوتا ہے۔
اتوار کو ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ اسرائیل میں میزائل سسٹم چلانے کے لیے فوجیوں کو تعینات کر کے ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ایکس پر عباس عراقچی نے پوسٹ کیا کہ ’ہم نے حالیہ دنوں میں خطے میں ہر طرح سے جنگ کو روکنے کی زبردست کوششیں کی ہیں، لیکن میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اپنے شہریوں اور مفادات کے دفاع کے لیے کوئی سرخ لکیر نہیں۔‘