
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے اعلان کے بعد حکومت مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آسٹریلیا کی پوزیشن وہی ہے جو آج صبح تھی، جیسا کہ گزشتہ سال تھی، آسٹریلوی حکومت دو طرفہ بنیادوں پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا جبکہ وہاں رہنے والے فلسطینیوں کو وہاں سے نکل جانا چاہیے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور ہم اس کے ساتھ بھی کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس کے مالک ہوں گے اور وہاں موجود تمام خطرناک بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کرنے، زمین کو برابر کرنے اور تباہ شدہ عمارتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ذمہ دار ہوں گے‘۔
دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے اور وہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں ہوں گے۔
سعودی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین مملکت سعودی عرب کے لیے سرفہرست ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عرب کا مؤقف مضبوط اور غیر متز لزل ہے ۔
یاد رہے کہ حماس نے ٹرمپ کے غزہ کے باشندوں سے ملک چھوڑنے کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کا نسخہ قرار دیا تھا۔
حماس کے سینیئر رہنما سمیع ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے باشندوں سے ملک چھوڑنے کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا قرار دیا۔