ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنےآئی لیکن مل پی ٹی آئی کو گیا،وزیر قانون

0
105

ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنےآئی لیکن مل پی ٹی آئی کو گیا،وزیر قانون

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہمارےپاس اب بھی 209 ارکان ہیں، ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنےآئی لیکن مل پی ٹی آئی کو گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اکثریتی فیصلہ آیا ہے، ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنےآئی لیکن مل پی ٹی آئی کو گیا، یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہیےتھی۔

سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہمارےپاس اب بھی 209 ارکان ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف تو فریق ہی نہیں تھی، کیس میں پی ٹی آئی تو فریق ہی نہیں تھی، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے میں پی ٹی آئی کا کلیم نہی تھا، سنی اتحاد کےآئین مین تھا کہ غیرمسلموں کو ورکر تصور نہیں کرتے۔

وزیر قانون نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نےاپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کی، کیس میں کبھی پی ٹی آئی کے 80 ارکان نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے سےلگتا ہےکہ آئین کی شقوں کودوبارہ لکھا گیا ہے، ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے تمام فیصلے کابینہ میں ہوتےہیں، کابینہ میں فیصلہ ہوگا کہ نظرثانی دائرکرنی ہے یا نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے سےسوالات نے جنم لیا ہے۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا جب کہ ماہر ین قانون فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بتایا کہ فیصلہ 8/5 کے تناسب سے ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس عرفان سعادت، جسٹس منیب، جسٹس محمد مظہر،جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس شاہد وحید اکثریتی فیصلے کا حصہ تھے۔