اردو انٹرنیشنل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو فروری کے وسط میں اسرائیل اور عرب ممالک کا دورہ کریں گے۔ محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، روبیو کا یہ دورہ 13 سے 18 فروری تک جاری رہے گا، جس میں وہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس، اسرائیل، متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب کا سفر کریں گے۔
یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی تجویز پر شدید عالمی ردعمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ٹرمپ کے اس منصوبے کو نسل کشی قرار دیا ہے، جس میں غزہ کو امریکی کنٹرول میں دینے اور فلسطینیوں کو وہاں سے نکالنے کی بات کی گئی تھی۔
مارکو روبیو نے حالیہ بیان میں کہا کہ غزہ کی جنگ کے بعد فلسطینیوں کو “عارضی طور پر” کسی اور جگہ منتقل کرنا پڑے گا۔ ان کے دورے کا مقصد اسرائیل اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ غزہ کی صورتحال اور 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل پر حماس کے حملوں پر گفتگو کرنا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 47,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور خطے میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ جبکہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کی تجویز کو عرب ریاستوں اور فلسطینی قیادت نے مسترد کر دیا۔ کیونکہ فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ یہ منصوبہ انہیں ہمیشہ کے لیے ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی سازش ہے۔
تاہم، مارکو روبیو کے مشرق وسطیٰ کے اس دورے سے یہ واضح ہوگا کہ امریکہ، اسرائیل اور عرب ریاستیں اس بحران کا حل کیسے نکالتی ہیں اور فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں۔