اردو انٹرنیشنل(اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نوجوان فاسٹ باؤلر احسان اللہ کی انجری سے نمٹنے کے لیے بورڈ حکام کی جانب سے رویہ پر برہم ہیں۔
احسان، جس کی عمر 21 سال ہے، نے گزشتہ سال کی پاکستان سپر لیگ میں اپنی تیز رفتاری سے نمایاں اثر ڈالا اور اس کے بعد شارجہ میں افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچز اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریزپر دو ون ڈے میچوں میں حصہ لیا۔
تاہم، نیوزی لینڈ کی سیریز کے بعد وہ کہنی کی انجری کا شکار ہوئے اور بعد کے ایونٹس بشمول ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے۔
نوجوان کے لیے افسوس کہ اس کی چوٹ کی غلط تشخیص اور لاہور میں ایک ناقص سرجری کے نتیجے میں وہ ابھی تک مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ابتدائی تشخیص بورڈ کے میڈیکل پینل کے ایک سینئر ڈاکٹر نے کی تھی، جس کی وجہ سے بغیر سرجری کے ان کی بحالی کی کوشش میں وقت ضائع کیا گیا۔
لاہور کے ایک نجی اسپتال میں ان کی سرجری کے بعد، ان کی پی ایس ایل فرنچائز، ملتان سلطان کے ڈاکٹروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انہیں اپنے علاج کے لیے برطانیہ میں کسی ماہر سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔
فرنچائز کے مالک علی ترین کو اب پی سی بی سے احسان کو مزید مشاورت کے لیے لندن بھیجنے کی اجازت مل گئی ہے لیکن اس سے نقوی پریشان ہو گئے ہیں جن کا ماننا ہے کہ فاسٹ بولر کی اچھی دیکھ بھال کرنا بورڈ حکام اور میڈیکل پینل کی ذمہ داری تھی۔
ذرائع نے کہاہے کہ محسن نقوی اس واقعے کے کھلے عام سامنے آنے کے بعد بہت پریشان ہیں اور انہیں اس کا علم ہوا اس بات کے امکانات ہیں کہ احسان کے علاج کی نگرانی کے ذمہ دار کچھ اہلکار بہت جلد اپنے آپ کو نوکریوں سے فارغ ہوتا دیکھیں گے.
احسان نے شارجہ میں افغانستان کے خلاف اپنی رفتار سے سب کو متاثر کیا تھا، تین میچوں میں بہت کم رنز کے ساتھ چھ وکٹیں حاصل کیں۔