اردو انٹرنیشنل اسپورٹس ویب ڈیسک تفصیلات کے مطابق ساؤتھ ایشین اولمپک کونسل کے رکن ممالک نے فروری 2025 کی پہلی ششماہی میں پاکستان میں ایس اے گیمز کے 14ویں ایڈیشن کے انعقاد کے لیے منظوری دے دی ہے۔ گیمز یکم یا 2 فروری 2025 کو یا اس کے آس پاس شروع ہو سکتے ہیںجبکہ دو بڑے شہر اسلام آباد اور لاہور زیادہ تر تقریبات کی میزبانی کریں گے ۔
لاہور کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے ساتھ نو میچوں کی میزبانی کے لیے 18 ایونٹس الاٹ کیے گئے ہیں۔ فیصل آباد کو ہینڈ بال الاٹ کر دیا گیا ہے۔ لاہور میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (پی او اے) کے دفتر میں آج (پیر) کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا گیا ہے جس میں این او سی اور وفاقی حکومت کے افسران مل کر کھیلوں کی تاریخوں کو حتمی شکل دینے سے قبل معاملات پر مزید غور و خوض کریں گے۔
لاہور کو تیر اندازی، بیڈمنٹن، باسکٹ بال، باکسنگ، فینسنگ، فٹ بال، گالف، ہاکی، جوڈو، کبڈی، کراٹے، رگبی، شوٹنگ، تیراکی، تائیکوانڈو، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور کرکٹ کی میزبانی دی گئی ہے۔
اسلام آباد اتھلیٹکس، روئنگ (راولپنڈی)، اسکواش، ٹیبل ٹینس، ٹینس، والی بال، ووشو، بلیئرڈ، سنوکر اور ٹرائیتھلون کی میزبانی کرے گا۔ حکومت پہلے ہی کھیلوں کے 14ویں ایڈیشن کی میزبانی میں شامل رہنمائی اور مضمرات کے لیے دفتر خارجہ سے مشورہ کر چکی ہے۔ ایک پہلو علاقائی تعلقات ہیں جبکہ دوسرا پہلو بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کے لیے تقریب کی اہمیت سے متعلق ہے۔
تقریب کی میزبانی میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے۔ اصل میں پاکستان کو 2021 میں ایونٹ کی میزبانی کرنا تھی، نیپال کی جانب سے 2019 میں ایونٹ کے انعقاد کے دو سال بعد لیکن کوویڈ 19 کے نتیجے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی۔ پی او اے نے پہلے ہی 9 ارب روپے کا تخمینہ پیش کیا ہے جسے بعد میں ایونٹ کی میزبانی کے لیے کم کر کے 7 ارب روپے کر دیا گیا۔
اس بھاری رقم میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 3 ارب روپے جبکہ گیمز کی اصل میزبانی کے لیے مزید 4 ارب روپے شامل ہیں جن میں گیئر اور بورڈ کی خریداری اور گیمز کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک سے آنے والے تقریباً 5000 کھلاڑیوں اور آفیشلز کی رہائش شامل ہے۔
پی او اے پر جنوبی ایشیا کے تمام ممبر ممالک کی طرف سے کافی دباؤ ہے کہ وہ یا تو جلد از جلد گیمز کی میزبانی کرے یا میزبانی کے حقوق سری لنکا کے حوالے کرے جہاں اگلا ایڈیشن شیڈول ہے۔
پاکستان 7 فروری سے شروع ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی بھی کرنے والا ہے۔ لاہور اور راولپنڈی میں بھی چیمپئنز ٹرافی کے زیادہ تر میچز ہوں گے۔ پی او اے حکام کا کہنا ہے کہ جب تک ٹرافی ٹاپ گیئر میں آجائے گی، 14ویں ایس اے گیمز اختتام پذیر ہو جائیں گی۔