تصادم سے نہیں ڈرتے، ہمارا رد عمل سوچ سمجھ کر آئے گا: ایرانی وزیرخارجہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقجی نے باور کرایا ہے کہ 31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت پر ان کے ملک کا جواب نا گزیر ہے۔
اپنے اطالوی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطے میں عراقجی نے واضح کیا کہ “تہران میں اسرائیل کے دہشت گرد حملے پر ایران کا رد عمل نا گزیر ہے … (تاہم) یہ سوچ سمجھ کر ہو گا”۔
ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق “تہران ٹکراؤ سے نہیں ڈرتا تاہم اسرائیل کے بر عکس وہ اس کی کوشش نہیں کرتا ہے”۔
ادھر کئی اسرائیلی اور امریکی ذمے داران نے غالب گمان ظاہر کیا ہے کہ اتوار کی صبح حزب اللہ کی جانب سے ہونے والے حملے محض پہلا دور ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ axios کے مطابق ان ذمے داران کا خیال ہے کہ کئی ہفتوں کی تاخیر کے باوجود جوابی کارروائی آئندہ چند روز یا ہفتوں میں سامنے آئے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ روز ایران کو خبردار کیا تھا کہ حزب اللہ کو نشانہ بنانے والے حملے صرف شروعات ہے۔
دوسری جانب متعدد با خبر ذرائع نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ تہران کئی اندرونی و بیرونی وجوہات کی بنا پر بالخصوص خطے میں بڑے پیمانے پر امریکی فوجی موجودگی کے بیچ لڑائی کو وسیع نہیں کرنا چاہتا۔
گذشتہ ماہ کے اواخر سے بین الاقوامی سطح پر یہ اندیشے بڑھ گئے کہ خطے میں لڑائی کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔ اس میں ایک طرف اسرائیل اور دوسری جانب ایران اور اس ہمنوا ملیشیائیں ہیں۔ یہ پیش رفت جولائی کے اواخر میں تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور بیروت کے جنوب میں حزب اللہ کے سینئر عسکری کمانڈر فؤاد شکر کی ہلاکتوں کے بعد سامنے آئی۔ اس کے بعد ایرانی ذمے داران اور حزب اللہ کے عہدے داران کی جانب سے اسرائیل کو شدید جوابی کارروائی کی دھمکی دی گئی۔