اسرائیلی فضایئہ کا جنوبی بیروت کے قصبے داہیہ پر حملہ ، لبنانی وزارت صحت نے بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد آٹھ افراد کی ہلاکت اور 59 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی جبکہ زخمیوں میں آٹھ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ جنوری اورجولائی 2024 کے بعد ،اسرائیل کی جانب سے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر تیسرا بڑا فضائی حملہ ہے۔ جولائی کے حملے میں حزب اللہ کے فوجی سربراہ فواد شکر مارے گئے تھے جبکہ اس سے پہلے جنوری میں حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ صالح العروری کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ریڈیو اور حزب اللہ کے قریبی ذرائع کی رپورٹوں کے مطابق، آج کے حملے میں حزب اللہ کے آپریشنز کمانڈر اور سیکنڈ ان کمانڈ ابراہیم عقیل کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم ابھی تک حزب اللہ ذرائع نے ان کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ واضح رہے کہ فواد شکر کی ہلاکت کے بعد ابراہیم عقیل کو حزب اللہ کا آپریشنل کمانڈر بنایا گیا تھا ۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ جنگ کا دائرہ لبنان تک پھیلانے جا رہے ہیں۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ 11 مہینوں میں کشیدگی میں شدت آئی ہے، جس میں حالیہ حملوں نے بڑے پیمانے پر زمینی جنگ کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ یہ تازہ ترین حملہ حزب اللہ کی جانب سے کئے گئے راکٹ حملوں کے بعد ہوا جس کے دوران لگ بھگ سو سے زائد کیٹوشا راکٹ جنوبی اسرائیل پر فائر کئے گئے. ان میں سے کچھ راکٹوں کو اسرائیلی دفاعی نظام نے فضا ہی میں تباہ کردیا جبکہ کچھ کھلے اور بے آباد علاقے میں گرے۔
حزب اللہ کا ردعمل اور جنگ کے بڑھتے ہوئے خدشات
حزب اللہ کے رہنما، حسن نصراللہ نے حال ہی میں اسرائیل کے لبنان پر زمینی حملے کے امکان پر بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی فضائی برتری کے باوجود، پچھلے تنازعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کو لبنان میں زمینی جنگ میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم، لبنان میں بہت سے لوگ ہونے والی ممکنہ جنگ اور تباہی سے پریشان ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں بیروت کے انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے کیونکہ اسرائیل بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ ہم بیروت کی حالت بھی غزہ جیسی کردیں گے ۔ تاہم یہ جنگ خطے میں طویل عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے ۔
حالیہ حملوں نے لبنان کے مستقبل اور حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خدشات کو پھر سے جنم دیا ہے۔