ایران کا افغان مہاجرین کی واپسی کا منصوبہ: 20 لاکھ مہاجرین کی ملک بدری
ایران نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے چھ ماہ کے دوران تقریباً 20 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو کہ تاریخ میں مہاجرین کے انخلاء کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہے۔ اس منصوبے کا آغاز ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان کے بیان سے ہوا، جس میں انہوں نے کہا کہ ایران سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں، خاص طور پر افغان مہاجرین کو نکالا جائے گا۔
ایران میں افغان مہاجرین کی صورتحال
ایران میں لاکھوں افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں، جن میں سے زیادہ تر غیر قانونی طور پر مقیم ہیں اور بغیر کسی رجسٹریشن کے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی مہاجرین نے ایران میں روزگار حاصل کر رکھا ہے، خاص طور پر زراعت اور تعمیراتی کاموں میں۔ تاہم، ایران کی معاشی صورتحال بگڑنے کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی میں افغان مہاجرین کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے، جسے ایران کی حکومت نے مد نظر رکھتے ہوئے یہ سخت اقدام اٹھایا ہے۔
دیوار کی تعمیر اور سرحدی سیکورٹی
ایران نے اپنی 900 کلومیٹر طویل افغان سرحد کے ساتھ 13 فٹ بلند دیوار بنانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے، جس کا مقصد مزید افغان مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ یہ دیوار بارڈر پر مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے، کیونکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال اور طالبان کے کنٹرول کے بعد افغان مہاجرین کی بڑی تعداد ایران میں پناہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
معاشی مشکلات اور عوامی دباؤ
ایران میں بڑھتی ہوئی اقتصادی مشکلات اور اشیاء کی کمیابی کے باعث ایرانی عوام میں افغان مہاجرین کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ افغان مہاجرین ایران کی معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں اور سستے مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں، جس سے مقامی افراد کی ملازمتوں پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مہاجرین کی موجودگی کو جرائم میں اضافے کا سبب بھی بتایا جا رہا ہے۔�
عالمی برادری اور انسانی حقوق
ایران کے اس بڑے پیمانے پر انخلاء کے اقدام پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے (UNHCR) کے مطابق، ایران میں 4.5 ملین افغان مہاجرین موجود ہیں، اور اس بڑے پیمانے پر ملک بدری سے افغان مہاجرین کے حقوق اور انسانی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ایران کا ٹرمپ جیسی دیوار کی تعمیر: افغان مہاجرین کو روکنے کی کوشش
ایران نے اپنی افغان سرحد پر ایک 13 فٹ بلند دیوار تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میکسیکو سرحد پر تعمیر کردہ دیوار سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ دیوار تقریباً 74 کلومیٹر طویل ہوگی اور اس کا مقصد غیر قانونی افغان مہاجرین کو ایران میں داخل ہونے سے روکنا ہے، جو افغانستان میں موجودہ سیاسی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران کا یہ اقدام افغان مہاجرین کے انخلا کے اس بڑے پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت ایران دو ملین افغانوں کو اگلے چھ ماہ میں ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جیسے ٹرمپ نے امریکہ کی سرحد کو غیر قانونی تارکین وطن سے محفوظ رکھنے کے لیے دیوار بنائی، ایران بھی سرحدی سلامتی اور معاشی دباؤ کو کم کرنے کے لیے اسی طرح کا اقدام کر رہا ہے۔ معاشی مشکلات اور بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کے پیش نظر، یہ دیوار ایران کے لیے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی کوشش ہے۔