اردو انٹرنیشنل ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی خارجہ پالیسی وقار، حکمت اور قومی مفادات پر مبنی ہے۔ ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران ہمیشہ انہی اصولوں کے تحت دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا، “حکمت کا مطلب ہے کہ ہم تمام معاملات کو گہرائی سے دیکھتے ہیں اور ان کے حقیقی پہلوؤں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔”
امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز ایران پر مزید دباؤ ڈالنے کا اعلان کیا، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک محدود کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایران کے ساتھ مذاکرات پر بھی رضامندی ظاہر کی اور ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے بات کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفارتی فیصلے کرے گی۔ ایران کے مطابق، کسی بھی بات چیت سے پہلے امریکہ کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنی ہوں گی اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
ٹرمپ کے بیانات کے بعد سفارتی حلقوں میں ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ کچھ ممالک امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ دباؤ کی پالیسی کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔