قتل جیسا جرم کرکے الیکشن لڑسکتے ہیں، معمولی وجوہات پر تاحیات نااہلی غیرمناسب نہیں لگتی؟ سپریم کورٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجربینچ سماعت کررہا ہے جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی ہیں۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل، آپ کا مؤقف کیا ہے؟ الیکشن ایکٹ چلنا چاہیے یاسپریم کورٹ کے فیصلے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے کہ تاحیات نااہلی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے جب کہ الیکشن ایکٹ کی تائید کروں گا کیونکہ یہ وفاق کا بنایا گیا قانون ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی تشریح کے فیصلےکا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
اس دوران میربادشاہ قیصرانی کے خلاف درخواست گزارکے وکیل ثاقب جیلانی نے بھی تاحیات نااہلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 2018 میں درخواست دائرکی جب 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ آیا، اب الیکشن ایکٹ میں سیکشن232 شامل ہوچکا ہے، الیکشن ایکٹ میں سیکشن 232 آنے پرتاحیات نااہلی کی حد تک استدعا کی پیروی نہیں کررہا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا الیکشن ایکٹ کی ترمیم کو کسی نے چیلنج کیا؟ تمام ایڈووکیٹ جنرلز اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں یا مخالفت؟
چیف جسٹس کے پوچھنے پر تمام ایڈووکیٹ جنرلز نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تائید کردی۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آرٹیکل 62 اور63 میں فرق کیا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 62 ممبران کی اہلیت جب کہ 63 نااہلی سے متعلق ہے، آرٹیکل62 میں نااہلی کی مدت درج نہیں بلکہ یہ عدالت نے دی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک عدالتی فیصلے موجود ہیں تاحیات نااہلی کی ڈکلیئریشن اپنی جگہ قائم ہے، اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ الیکشن ایکٹ بھی تو لاگو ہوچکا اور اس کو چیلنج بھی نہیں کیا گیا۔
اس دوران جسٹس منصور نے سوال کیا کہ سوال یہ ہےکہ کیا ذیلی آئینی قانون سازی سے آئین میں ردوبدل ممکن ہے؟ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کیلئے آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی؟ کیا آئین میں جو لکھا ہے اسے قانونی سازی سے بدلا جاسکتا ہے؟ قتل اور غداری جیسے سنگین جرم میں کچھ عرصے بعد الیکشن لڑ سکتے ہیں لیکن معمولی وجوہات کی بنیاد پرتاحیات نااہلی غیرمناسب نہیں لگتی؟