ٹکٹوں کی تقسیم ،مسلم لیگ ن اندرونی اختلافات کا شکار
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں خاص طور پر پنجاب میں اندرونی تنازعات میں گھری نظر آرہی ہے.
پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق پنجاب کے کچھ حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پارٹی چیف آرگنائزر مریم نواز کے ’پسندیدہ‘ امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔
مریم نواز جڑانوالہ کے حلقہ این اے 76 میں طلال چوہدری کی حامی ہیں، جبکہ شہباز شریف پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے سابق ایم این اے ملک نواب شیر وسیر کی حمایت کر رہے ہیں۔
گوجرانوالہ میں شہباز شریف گروپ پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کی حمایت کر رہا ہے اور مریم نواز گروپ پارٹی کے دیرینہ رکن سابق ایم این اے محمود بشیر ورک کا حامی ہے۔
لاہور میں انتخابی حلقہ بندیوں کی از سر نو ترتیب نے قیادت کے لیے مشکل صورتحال پیدا کی خاص طور پر پارٹی کے دو اہم رہنماؤں ایاز صادق اور شیخ روحیل اصغر کے درمیان۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لیے یہ سب سے پریشان کن صورتحال ہے کہ وہ کس کو ترجیح دیں جب کہ دونوں رہنما ہی ان کے قریب ہیں.
لاہور میں علی پرویز ملک نے گزشتہ الیکشن میں سابقہ حلقہ این اے 127 سے کامیابی حاصل کی تھی، ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سیٹ سے مریم نواز کے حق میں دست بردار ہوجائیں جبکہ ان کی والدہ شائستہ پرویز ملک کو این اے 133 سے الیکشن کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بہاول پور کے حلقہ این اے 172 میں مریم نواز مسلم لیگ (ق) کے طارق بشیر چیمہ کی حمایت کرنے کے حق میں نہیں، وہ پارٹی کے پرانے ساتھی سعود مجید کو ترجیح دینا چاہتی ہیں، تاہم طارق بشیر چیمہ ’متعلقہ حلقوں‘ سے کہہ رہے ہیں کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ان کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنائیں کیونکہ انہوں نے عمران خان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
پارٹی عہدیدار نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) گجرات چیپٹر نے قیادت پر واضح کردیا ہے کہ چوہدری شجاعت کی مسلم لیگ (ق) کو دو سے زیادہ نشستیں دی گئیں تو وہاں سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔
چوہدری شجاعت کے صاحبزدارے سالک حسین اور شافع حسین گجرات میں قومی اور صوبائی اسمنلی کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں۔