لندن میں اس ماہ مختلف مقامات پر مسلم مخالف گرافٹی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور ایک پرائمری اسکول شامل ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس نے ان واقعات کو نفرت انگیز جرائم قرار دیا ہے اور انہیں ” تشویشناک ” قرار دیتے ہوئے ان واقعات کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلا واقعہ 6 جنوری کو پیش آیا، جبکہ تازہ ترین واقعہ 25 جنوری کو رپورٹ ہوا۔ افسران اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ تمام واقعات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی معائنہ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ حملے ٹیلیگرام پر موجود ایک نفرت انگیز گروپ کے اکسانے پر کیے گئے، جو مسلم کمیونٹیز کی عمارتوں پر توڑ پھوڑ کروانے کے لیے لوگوں کو 100 پاؤنڈ دینے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ تاہم پولیس کی اس معاملے پر تحقیقات جاری ہیں اور انہوں نے ان واقعات کے بعد متاثرہ علاقوں میں گشت بڑھا دیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس مقامی مذہبی رہنماؤں سے بھی رابطے میں ہے تاکہ کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسٹریٹ فورڈ مسجد اور لیٹن جامع مسجد کے نمازیوں نے بھی اسکائی نیوز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کی مساجد پر اسلام مخالف گرافٹی کی گئی ہے، جس سے نمازیوں میں خوف اور بے چینی بڑھ گئی ہے۔ ساتھ ہی اسٹراٹفورڈ اسلامک ایسوسی ایشن نے ان حملوں کو بزدلی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا : “پولیس اور کونسل ہمارے ساتھ کھڑی ہیں، اور ہم ان کے فوری اور ہمدردانہ رویے کے شکر گزار ہیں۔”
میٹروپولیٹن پولیس کے ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر جون سیویل نے کہا: “ہمیں اندازہ ہے کہ مسلم کمیونٹی کے افراد ان واقعات کے بعد اپنی حفاظت کے متعلق خاص طور پر فکرمند ہوں گے۔ ہماری سڑکوں پر نفرت کی کوئی جگہ نہیں اور ہمارا مقصد لندن کے تمام شہریوں کو تحفظ دیناہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ :”ہمارے مقامی افسران کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے اور یہ یقینی بنائیں گے کہ ان واقعات کی مکمل تحقیقات ہو رہی ہیں۔” پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس کوئی معلومات ہو تو وہ 101 پر رابطہ کریں لیکن ان واقعات کے سلسلے میں تاحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔
واضح رہے مسلم مخالف گرافٹی سے مراد، مسلمانوں کے خلاف دیواروں پہ پینٹ کئے گئے نفرت انگیز پیغامات اور نعرے ہیں اور برطانیہ میں مذہبی منافرت پر مبنی جرائم میں سب سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا۔