براعظم ایشیا کے باشندوں کی خوراک میں چاول ایک اہم غذائی جز ہیں اور اس خطے کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ چاول کاشت کرنے والے خطوں میں ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں چاول کا %85 حصص چائنہ، انڈیا، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ویتنام جیسے ممالک پیدا کرتے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے (ایف اے او) نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس خطے میں سب سے زیادہ چاول استعمال کرنے والے ممالک اورچاول کا سب سے کم استعمال کرنے والے ممالک کی نشاندہی کی گئی ہے اس رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق ؛
بنگلہ دیش کا شمار اس خطے میں سب سے زیادہ چاول استعمال کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے، یہاں چاول کی سالانہ فی کس کھپت 268.9 کلوگرام ہے۔ بنگلہ دیش کے بعد کمبوڈیا میں بھی چاول کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے، یہاں چاول کی سالانہ کھپت 245.5 کلوگرام فی کس تک پہنچ جاتی ہے۔ جبکہ لاوس میں ہر فرد سالانہ 233.5 کلوگرام چاول استعمال کرتا ہے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں اس خطے میں چاول کا سب سے کم استعمال کرنے والے ممالک کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں جارجیا سہرفہرست ہے ، یہاں چاول کی سالانہ کھپت 2.4 کلوگرام فی کس تک محدود ہے، جو ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ اس کے علاوہ ،آرمینیا میں یہ مقدار صرف 2.6 کلوگرام ہے، جو اس ملک میں چاول کی کم طلب کو ظاہر کرتی ہے اورآذربائیجان میں چاول کا سالانہ استعمال 2.8 کلوگرام فی کس ہے۔
چاول کی کھپت کے حوالے سے اہم ممالک کی بات کی جائے تو اس میں بھارت پہلے نمبر پر آتا ہے ، جہاں چاول کا سالانہ فی کس استعمال 108.4 کلوگرام ہے۔ جبکہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں چاول کی فی کس سالانہ کھپت 128.1 کلوگرام ہے۔ پاکستان میں چاول کا استعمال نسبتاً کم ہے، یہاں چاول کی فی کس سالانہ کھپت صرف 15.3 کلوگرام ہے۔
چاول کو براعظم ایشیا میں بنیادی غذا کا درجہ حاصل ہے اور یہ خطے کے مختلف ممالک کی معیشت، زراعت، اور روزمرہ کی خوراک کا ایک اہم حصہ ہیں۔ تاہم، مختلف ممالک میں چاول کی کھپت انحصار ان ممالک کی ثقافت، خوراک اور اقتصادی حالات پر منحصر ہے۔