Friday, January 31, 2025
HomeTop Newsغزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات کیا ہیں ؟

غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات کیا ہیں ؟

Published on

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے معاہدے میں 6 ہفتوں کی ابتدائی جنگ بندی کا خاکہ پیش کیا تھا، اس کے تحت وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکس کی اجازت دی جائے گی، ان میں سے 50 ایندھن لے کر جائیں گے اور 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

معاہدے کے تحت حماس تمام خواتین (فوجی اور عام شہری) بچوں، اور 50 سال سے زیادہ عمر کے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

حماس 6 ہفتوں کے دوران یرغمالیوں کو رہا کرے گی، اس دوران ہر ہفتے 3 یرغمالی رہا کیا جائیں گے اور بچ جانے والی یرغمالی اس مدت کے اختتام سے پہلے چھوڑ دیے جائیں گے۔

اسرائیل ہر یرغمال شہری کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کی رہائی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

تمام زندہ یرغمالیوں کو پہلے رہا کیا جائے گا اور اس کے بعد مردہ یرغمالیوں کی باقیات حوالے کردی جائیں گی۔

معاہدے پر عمل درآمد کی ضمانت قطر، مصر اور امریکا دیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔

واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ سب کچھ گنوانے کے بعد ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے خاتمے کے بعد ایران کی اہم سپلائی لائن تباہ ہوگئی، خطے میں امن، استحکام کے لیے ایران کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی پر مہر لگانا حماس پر منحصر ہے جب کہ حتمی تجویز قطر میں مذاکرات کی میز پر ہے، گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے۔

انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ اگر حماس قبول کر لیتا ہے تو یہ معاہدہ طے پانے اور عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔

انٹونی بلنکن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل قطر نے اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کا حتمی مسودہ پیش کر دیا تھا۔

مذاکرات سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے بھی بات چیت میں شرکت کی تھی، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا تھا، جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں موساد اور شین بیٹ کے سربراہان، قطر کے وزیر اعظم اور نامزد امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ہے۔

عہدیدار نے کہا تھاکہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے، اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے پیر کو خبر دی تھی کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر حماس کسی تجویز کا جواب دیتی ہے تو چند دنوں میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔

مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ’بہت امید افزا‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’خلا کو کم کیا جا رہا ہے اور اگر آخر تک سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدے کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ہے۔‘

امریکا، قطر اور مصر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کی 20 جنوری کی حلف برداری کو اب خطے میں ایک آخری مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، امریکا کے نومنتخب صدر نے کہا تھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے تک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جب کہ صدر جو بائیڈن بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کسی معاہدے کے لیے سخت کوششیں کر چکے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا تھا کہ مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر کے دارالحکومت میں موجود تھے۔

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نومبر کے اواخر سے اب تک متعدد بار قطر اور اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، وہ جمعہ کو دوحہ میں تھے اور دوحہ واپسی سے قبل ہفتے کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے کہا تھا کہ پیر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر پر دن بھر بمباری کی گئی جس میں اسکولوں، گھروں اور لوگوں کے اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق شجاعیہ کے علاقے میں گھر پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے جب کہ دیگر شہادتیں غزہ کے مختلف علاقوں میں دن بھر جاری رہنے والے حملوں میں ہوئیں۔

غزہ کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے جاری اسرائیلی حملوں میں 46 ہزار 600 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

Latest articles

مغربی ممالک سنجیدہ ہیں تو جوہری پروگرام پر بات کیلئے تیار ہیں: ایران

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک سنجیدگی ظاہر کرتے...

برائٹن نے کاورو میتوما کے لیے سعودی کلب النصر کی 65 ملین یورو کی پیشکش مسترد کردی

اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انگلش پریمیئر لیگ کلب برائٹن...

صدر زرداری نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے...

چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیموں کی آمد کب ہو گی؟ تاریخ سامنے آ گئی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں صرف...

More like this

مغربی ممالک سنجیدہ ہیں تو جوہری پروگرام پر بات کیلئے تیار ہیں: ایران

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک سنجیدگی ظاہر کرتے...

برائٹن نے کاورو میتوما کے لیے سعودی کلب النصر کی 65 ملین یورو کی پیشکش مسترد کردی

اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انگلش پریمیئر لیگ کلب برائٹن...

صدر زرداری نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے...