سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرلیں

0
86

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرلیں

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت 13 دسمبر کو ہو گی جس کی سربراہی جسٹس سردار طارق کی سربراپی میں لارجر بینچ کرے گا۔اپیلوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے بعد انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئیں۔وفاق، وزارت دفاع، خیبر پختونخوا، بلوچستان کی نگران صوبائی حکومتوں اور شہداء فورم بلوچستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کو روکنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں اور عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز نہ کرنے کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید برآں آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے کالعدم قرار دیئے گئے سیکشن 59 (4) کو بھی بحال کیا جائے۔ اپیلوں پر حتمی فیصلہ تک فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کو روکنے کے خلاف حکم امتناع کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں۔ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے 23 اکتوبر 2023 کے فیصلہ کو معطل کیا جائے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے 9 مئی کے تمام ملزمان کا ٹرائل عام عدالتوں میں کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 59 (4) کو بھی غیرآئینی قرار دے دیا تھا