اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق لاس اینجلس 2028 اولمپک حکام نے کہا ہے کہ وہ آئندہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہیں اعتماد ہے کہ امریکی حکومت اولمپک کھیلوں کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی۔
وفاقی حکومت اولمپکس میں سیکیورٹی، ٹرانسپورٹ میں مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لاس اینجلس 2028 کے چیف ایگزیکٹو رینالڈ ہوور نے بتایا کہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ٹرانزیشن ٹیم کے ساتھ تعلقات قائم کر لیے ہیں اور ان تمام وفاقی اداروں کے ساتھ رابطہ استوار کر لیا ہے جو ان کھیلوں کے کامیاب انعقاد میں معاون ہیں۔
لاس اینجلس 28 کے چیئرمین کیسی واسرمین، جنہوں نے لاس اینجلس کے اولمپکس کی میزبانی حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا، نے کہا کہ اولمپکس سیاست سے آزاد ہوتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں واسرمین نے بتایا کہ جب 2017 میں لاس اینجلس کو اولمپکس کی میزبانی کا حق دیا گیا تھا، اس وقت ٹرمپ صدر تھے۔ اس وقت حکومت نے تمام ضروری وفاقی دستاویزات پر دستخط کیے تھے، جن میں اولمپکس کے لیے سیکیورٹی اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی ذمہ داری شامل ہے۔
واسرمین نے مزید کہا کہ اولمپکس سیاست سے آزاد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقابلے کسی ایک جماعت یا رنگ کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہیں اور ملکی جھنڈے کے سرخ، سفید اور نیلے رنگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔۔”
لیکن2017 میں، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیاں لگائی تھیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں امریکہ کو اسلام پسند عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ تاہم، موجودہ صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اقتدار سنبھالتے ہی ان سفری پابندیوں کو ختم کر دیا تھا۔
لاس اینجلس28 کے چیئرمین کیسی واسرمین نے کہا کہ انہیں یہ خدشہ نہیں ہے کہ اسی طرح کی سفری پابندیاں دوبارہ لگنے سے لاس اینجلس میں اولمپک گیمز کی میزبانی پر کوئی اثر پڑے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ نے ورلڈ کپ 2026 اور اولمپکس کی میزبانی کے معاملے میں بہت واضح عزم ظاہر کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت سیکورٹی، نقل و حمل، لاجسٹکس اور دیگر اہم سہولیات فراہم کرتی ہے اور یہ ان کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ لہٰذا، وہ امید رکھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مضبوط تعاون جاری رہے گا۔