غزہ میں 22 لاکھ لوگوں کو فوری خوراک کی امداد کی ضرورت ہے: ورلڈ فوڈ پروگرام
اسرائیل، غزہ تنازعہ میں تیزی سے اضافہ نے پوری آبادی کو مایوس کن اور تباہ کن حالات میں ڈال دیا ہے۔تقریباً 22 لاکھ افراد کو اب خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔ جبکہ ہزاروں لوگ بھیڑ بھری پناہ گاہوں اور اسپتالوں میں پھنسے ہوئے ہیں، جہاں کھانا اور پانی ختم ہو رہا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) نے اپنی رپورٹمیں کہا ہے کہ انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں 700,000 سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی خوراک اور نقد امداد فراہم کی ہے۔ڈبلیو ایف پی اپنے ہنگامی ردعمل کے آغاز میں غزہ میں 23 بیکریوں کے ساتھ کام کر رہا تھا، پناہ گاہوں میں 200,000 لوگوں کو روٹی فراہم کر رہا تھا۔ لیکن خوراک کا نظام تباہ ہو رہا ہے۔آخری بیکری جس کے ساتھ WFP کام کر رہی تھی اسے بند کر دیا گیا کیونکہ اس میں ایندھن یا گیس نہیں تھی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام WFP کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے اندر اپنی تمام مدد جتنی جلدی ہو سکے تقسیم کر رہا ہے۔ لیکن محفوظ رسائی، ایندھن اور کنیکٹیویٹی کے بغیر، انکے کام کرنے کی صلاحیت محدود ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ معنی خیز اثر ڈالنے کے لیےاس دشمنی کو روکنے کی ضرورت ہے۔
فلسطین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 33.6 فیصد، یا 1.84 ملین افراد خوراک کی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کوپہلے ہی فنڈنگ کی قلت ہے اور جون 2023 میں ڈبلیو ایف پی کے 60 فیصد فوڈ اسسٹنس وصول کنندگان کی امداد میں تباہ کن کمی تھی۔