اگر اسرائیل نےرفح پر بڑا حملہ کیا تو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے، بائیڈن
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کے شہر رفح پر بڑا حملہ کیا تو وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے۔
جوبائیڈن نے حال ہی میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اسرائیل کو فراہم کرنے والے امریکی ہتھیار غزہ میں عام شہریوں کو مارنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر نے انٹرویو کے دوران 226 اور 900 کلو گرام سے زائد بارودی مواد کی ترسیل کا بھی ذکر کیا (جس کی فراہمی گزشتہ ہفتے روک دی گئی تھی) جو بائیڈن نے کہا کہ ان بموں سے شہریوں کی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو میں ہتھیار فراہم نہیں کروں گا، جو ماضی میں رفح یا اسی طرح کے حالات میں آپریشن کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔‘
امریکی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا یہ اعتراف کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے لیے امریکی بم استعمال کیے گئے ہیں غزہ تنازع میں امریکا کی شمولیت واضح ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ رفح میں اسرائیل کے زمینی حملے کے خدشے کے پیش نظر امریکا نے اسرائیل کو بارودی مواد کی کھیپ کی ترسیل روک دی تھی۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ کھیپ میں 900 کلو گرام سے زائد بارودی مواد اور 226 کلو گرام سے زائد بارودی مواد شامل تھے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے رفح پر بڑے زمینی آپریشن کا اعلان کیا ہے۔
7 مئی کو اسرائیلی فوج نے غزہ اور مصر کے درمیان فلسطینی سائیڈ پر رفع کراسنگ پر قبضہ (آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا) کر لیا تھا۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ رفع کراسنگ کی بندش کا مطلب ہے غزہ کے لیے دو اہم امدادی راستے بند ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 31 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ غزہ کی تقریباً پوری آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا ہے۔
غزہ کے جنوبی حصے میں واقع رفح ایک چھوٹا شہر ہے جہاں 15 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو پناہ حاصل ہے۔
رفع تقریباً 37 ایکڑ پر پھیلا ہے، اور اس وقت وہاں صورت حال اتنی سنگین ہے کہ جہاں 15 لاکھ افراد کو ایک چھوٹی سے علاقے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
اسرائیلی افواج نے اپنے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کو رمضان تک کی مہلت دی ہے ورنہ وہ رفح میں داخل ہوجائیں گے۔ غزہ کے جنوبی شہر پر زمینی حملے کا خطرہ، جبری انخلا اور موت کا خوف 15 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔