پنجاب کابینہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے جیل ٹرائل کی منظوری دے دی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کابینہ نے خصوصی عدالت کی ہدایت پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کے اٹک جیل سے اڈیالہ جیل میں ٹرائل کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا، صوبائی وزرا، مشیر، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس، سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ افسران نے کابینہ اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں کابینہ نے مالی سال 2023-24 کے سالانہ بجٹ اور ضمنی بجٹ گرانٹ کی منظوری کی توثیق کردی، اس کے علاوہ لاہور نالج پارک کو پنجاب سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (سی بی ڈی) اتھارٹی کے سپرد کرنے اور پاکستان کا سب سے بڑا آئی ٹی سٹی بنانے کے لیے اراضی سینٹرل برنس ڈسٹرکٹ کو منتقل کرنےکی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں پنجاب بینک کی طرف سے 20 ہزار الیکٹرک بائیک کی فراہمی کے پراجیکٹس کی بھی منظوری دی گئی ساتھ ہی وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک سال میں آئی ٹی سٹی کے دونوں ٹاورز مکمل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے بتایا کہ ہم لاہور میں پاکستان کا پہلا آئی ٹی سٹی بنا رہے ہیں اور گوگل، مائیکروسافٹ جیسے ٹیک جائنٹس کو آئی ٹی سٹی میں دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نالج سٹی میں دنیا کے بڑے تعلیمی اداروں کو کیمپس بنانے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک بائیکس ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے ضروری ہے لیکن بیٹری چوری اور کم مائیلیج کی وجہ سے فی الحال موزوں نہیں ہے، ہم نے الیکٹرک بائیک کے ساتھ پٹرول بائیک بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے، طلبہ پر بوجھ کم کرنے کے لیے ڈاؤن پیمنٹ کم کر کے 25 ہزار کردی گئی اور ماہانہ قسط بھی 5 ہزار سے کم ہوگی، رواں سال مئی سے بائیکس کی تقسیم شروع کی جائے گی۔
مریم نواز شریف نے بتایا کہ امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو بائیکس دینے کے لیے الگ اسکیم لائیں گے۔
اجلاس میں چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی میں توسیع اور مشترکہ مفادات کونسل سیکرٹریٹ میں حکومت پنجاب کے گریڈ 19 کی آسامی کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ کونسل آف کامن انٹرسٹ سیکریٹریٹ میں صوبائی نمائندگی سے متعلق سی سی ای کی سب کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی کارروائی کی توسیع بھی کی گئی۔
اجلاس میں پنجاب ایئر ایمولینس پراجیکٹ کا جائزہ بھی لیا۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ بڑے لوگوں کے لیے سب سہولتیں ہیں، غریب آدمی کی زندگی بچانے کے لیے کچھ نہیں ہے، ہم اپنے لوگوں کو بروقت علاج کی ہر سہولت دینے چاہتے ہیں، سرگودھا میں ہارٹ اٹیک کے مریضوں کے علاج اور منتقلی کی مناسب سہولتیں نہ ہونا افسوس ناک ہے، دفاتر میں بیٹھ کر لگتا ہے کہ ایئر ایمبولینس کی ضرورت نہیں، مگر اس کی ضرورت ہے، ریسکیو 1122 کو ایمرجنسی میں ایئر ایمبولینس کے لیے 11 سو کالیں موصول ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے پی آئی سی ایمرجنسی میں ہارٹ اٹیک کے مریض دوردراز علاقوں سے 8 گھنٹے میں پہنچتے ہیں، میں سمجھتی ہوں ایئر ایمبولینس کی ضرورت ہے،ایئر ایمبولینس پراجیکٹ کا ٹرائل بنیادوں پر آغاز کیا جائے گا، ہمیں غریب آدمی کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ہے، کتنے دکھ کی بات ہے کہ سینیٹری ورکرز سیفٹی کٹ نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
بعد ازاں اجلاس میں پنجاب میں لا افسران کی تعداد 66 کرنے کی اصولی منظوری بھی فراہم کی گئی۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے ساڑھے 12 کروڑ عوام کو دیکھنا ہے صرف سیاسی فائدے کے لیے فیصلے نہیں کرنے ہیں ، میں نے کسی کی سفارش کی ہے نہ کروں گی، کسی افسر کو لگانے کے لیے نہیں کہا ہے، انہوں نے باور کروایا کہ سرکاری ملازمت میں کرپشن، سیاسی وابستگی اور نا اہلی برداشت نہیں ہو گی۔