اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی فوج کے حملوں سے مزید 42 فلسطینی جاں بحق اور 133 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹر کی رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں جاں بحق ہونے والے 19 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعہ کو شمالی غزہ میں بیت لاہیا میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی جاں بحق ہو گئے جبکہ دیگر غزہ کی پٹی کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں جاں بحق کیے گئے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی تازہ بیان سامنے نہیں آیا لیکن جمعرات کو کہا گیا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 44 ہزار 363 ہوگئی ہے۔
لاکھوں افراد کی نقل مکانی :
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی افواج جو 5 اکتوبر سے بیت لاھیا، جبالیا اور بیت حانون میں آپریشن کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کرنے اور ان علاقوں سے حملے شروع کرنے سے روکنا ہے۔ مکینوں نے بتایا کہ فوج بیت لاھیا اور بیت حانون کے قصبوں اور جبالیا پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کو نکال رہی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جمعرات کو بتایا تھا کہ غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں سات ہفتوں سے جاری رہنے والے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک لاکھ 30 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے گزشتہ چند ماہ میں جاری فوجی مہم کے دوران گرفتار کیے گئے تقریباً 30 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ پیرامیڈیکس نے بتایا کہ رہا کیے گئے افراد طبی معائنے کے لیے جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال پہنچائے گئے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے کئی مہینوں سے جاری مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے اتحادی لبنانی حزب اللہ گروپ کے درمیان ایک جنگ بندی بدھ کی صبح سے نافذ ہو گئی۔ اس نے گزشتہ چند مہینوں میں تیزی سے بڑھنے والی کشیدگی کو روکا اور غزہ کے تنازعے سے توجہ ہٹا دی۔ غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وحشیانہ حملوں نے غزہ کی پٹی میں 44300 سے زیادہ افراد کی جانیں لے لی ہیں۔ غزہ کی پٹی کے ہر فرد کو کم از کم ایک مرتبہ بے گھر ہونا پڑا ہے۔ پٹی کے تمام علاقے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں۔