پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناشتے پر مدعو کیا ہے۔ بلاول نے کہا کہ وہ اس تقریب میں شرکت کریں گے کیونکہ ان کا خاندان اور ان کی والدہ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، بھی اس تقریب میں شرکت کیا کرتی تھیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی سرکاری عہدے پر فائز نہیں ہیں، اس لیے ان کا امریکی حکام کے ساتھ کسی بھی قسم کی سرکاری ملاقات کا ارادہ نہیں ہے۔ بلاول نے کہا کہ وہ بے نظیر بھٹو کے پرانے دوستوں سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی والدہ بے نظیر بھٹو کی طرف سے پاکستانی قوم کے لیے تحفہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مستقبل قریب میں حکومت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بلاول نے پیکا آرڈیننس کے حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ کام کرتے ہوئے متعدد ترامیم پیش کیں، جس سے قانون میں بہتری آئی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس قانون سازی کے دوران صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں سے مشاورت کی جاتی تو یہ بہتر ہوتا۔
بلاول بھٹو نے 26ویں آئینی ترمیم کے تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ وہ اس ترمیم کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی دوسرا ادارہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتا اور سب کو آئین پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔