امریکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے، انٹونی بلنکن
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے قبضے سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا یہی وقت ہے۔ انٹونی بلنکن کا سات اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد یہ مشرق وسطیٰ کا ساتواں دورہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کا آغاز کرتے ہوئے حماس سے جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے کے مطالبے کی تجدید کی۔ وہ غزہ پٹی میں عام شہریوں تک پہنچنے والی امداد کو بڑھانے کے لیے بھی زور دے رہے ہیں، جہاں اقوام متحدہ نے خوراک کی شدید قلت کی وجہ سے ممکنہ قحط سے بھی خبردار کیا ہے۔
بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے بات چیت کے آغاز پر کہا، ”جب ہم یرغمالیوں کو گھر پہنچانے کے لیے جنگ بندی معاہدے کی خاطر انتھک عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں، تو ایسے میں ہمیں غزہ کے لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہو گی، جو حماس کی وجہ سے اس دوطرفہ فائرنگ میں مصائب کا شکار ہیں۔‘‘
بلنکن کا مزید کہنا تھا، ”میز پر ایک تجویز ہے اور جیسا کہ ہم نے کہا ہے، کوئی تاخیر نہیں، کوئی عذر نہیں۔ یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کا وقت اب ہے کیونکہ اب تک بہت سا وقت گزر چکا ہے۔‘‘
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے یہ امریکی وزیر خارجہ کا مشرق وسطیٰ کا ساتواں دورہ ہے۔ وہ اپنے موجودہ وسیع تر دورے کے آخری مرحلے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ نے آج بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی سے متعلق اسرائیلی تجاویزکے مسودے کا جائزہ لے رہی ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل، امریکہ، جرمنی، یورپی یونین اور دیگر حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔