
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے ان اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہ سپین نے اسرائیل کی غزہ جنگ کے لیے ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا کہا ہے ایک انکوائری شروع کر دی ہے۔ اس انکوائری میں یہ دیکھا جائے گا کہ نیٹو کا ایک اہم اتحادی ملک ہونے کے باوجود سپین اپنی بندر گاہ سے اسرائیل اسلحہ پہنچانے والے جہازوں کو روک رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ کارگو امریکی اسلحہ لے کر اسرائیل جاتے ہیں۔امریکا اسرئیل کو اسلحہ سپلائی کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔
یہ تحقیقات فیڈرل میری ٹائم کمیشن نے شروع کی ہیں جو ایک خود مختار فورم ہے۔ یہ نہ صرف ہتھیار لے جانے والے کارگو جہازوں کو روکے جانے کی جانکاری کرے گا بلکہ ان حالات کا بھی جائزہ لے گا بین الاقوامی تجارت کے لیے پیدا ہوں گے۔ نیز امریکی جہاز رانی متاثر ہو گی۔
بتایا گیا ہے کہ فیڈرل کمیشن مے سپین کی طرف سےاپنی بندر گاہوں سے کم از کم تین کارگو جہازوں کو روکے جانے کے بعد تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔
فیڈرل کمیشن نے جمعرات کے روزایک نوٹ میں کہا ہے اس کے لیے یہ تشویشناک امر ہے۔ کیونکہ کارگو جہازوں کو روکے جانے سے بین الاقوامی تجارت کے لیے ناساز گار صورت حال پیدا ہو گی۔
فیڈرل کمیشن کے مطابق تحقیقات سے اگر یہ حقائق سامنے آتے ہیں سپین نے واقعی بین الاقوامی تجارت میں مداخلت کی ہے، تو کمیشن سپین کو لاکھوں ڈالر کا جرمانہ کر سکتا ہے، اس ممکنہ جرمانے کی شرح ہر روکے گئے کارگو جہاز اور اس کے سفر کے حوالے سے الگ ہو گی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل کمیشن کو 19 نومبر کو اطلاع دی گئی تھی کہ سپین کی طرف سے بحری جہازوں کو بندرگاہوں میں داخلے سے روکا جارہا ہے ۔ سپین کے انکار کی زد میں وہ جہاز بھی آرہے ہیں جو امریکا کے زیر انتظام میری ٹائم سیکیورٹی میں شامل ہیں اور ان کی خدمات اکثر امریکی فوج استعمال کرتی ہیں۔
کمیشن کی طرف سے نوٹ کیے گئے تین واقعات میں سے دو میں نومبر میں ڈنمارک کی شپنگ کمپنی مارسک کے ذریعے چلائے جانے والے جہاز روک گئے تھے جبکہ دوسرا واقعہ ماہ مئی میں ہوا۔ تاہم ہسپانوی حکام نے نومبر کے واقعات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ البتہ مئی میں، ہسپانوی وزیر ٹرانسپورٹ آسکر پوینٹے نے کہا کہ وزارت خارجہ نے ڈنمارک کے جھنڈے والے جہاز ماریانے ڈینیکا کی طرف سے یہ کہتے ہوئے کہ وہ اسرائیل کے لیے ہتھیار لے کر جا رہا ہے بندر گاہ تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ایک دن بعد 17 مئی کو ہسپانوی وزیر خارجہ مینوئل الباریس نے سپین کے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ یہ اسرائیل کے لیے اسلحہ لے جانے والا پہلا جہاز تھا جسے داخلے سے انکار کیا گیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا ‘ ہم مشرق وسطی میں مزید ہتھیاروں کی رسائی کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ مشرق وسطیٰ کو اب امن کی ضرورت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اجازت کا یہ پہلا انکار اسرائیل کے لیے ہتھیار لے جانے والی کسی بھی کشتی کے لیے پالیسی شروع کرے گا۔
ڈنمارک کے ‘ماریان ڈینیکا ‘کو بحیرہ روم کی بندرگاہ کارٹیجینا جانے کی اجازت دینے سے انکار اس سے چند دن پہلے ہوا جب سپین نے آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر 28 مئی کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔
سپین نے اکتوبر 2023 میں ہی اپنی دفاعی کمپنیوں کو اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت و فراہمی سے روک دیا تھا۔