آسٹریلیا، جو امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور یوکرین کو جنگ میں 1.5 بلین ڈالر کی امداد فراہم کر چکا، کا کہنا ہے کہ اس تنازعے کا اصل جارح روس ہے اور جنگ کا خاتمہ یوکرین کی شرائط پر ہی ہونا چاہیے۔
آسٹریلیا کے وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ میں بے شمار جانیں ضائع ہو چکی ہیں، لیکن کسی بھی قیمت پر امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، “یوکرین میں جنگ کا خاتمہ یوکرین کی شرائط پر ہونا چاہیے کیونکہ روس نے جارحیت دکھائی ہے۔ عالمی قوانین اور بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ آسٹریلیا کسی ایسے امن معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو یوکرین کے حق میں نہ ہو اور آسٹریلیا کیف کی حمایت جاری رکھے گا۔
آسٹریلیا کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو “آمر” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہوں نے امن کے لیے جلد کوئی فیصلہ نہ کیا تو انہیں یوکرین کو کھونا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے امریکہ کے یورپی اتحادیوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں وہ یوکرین کی حمایت کم نہ کر دیں اور روس کے حق میں نرمی نہ اختیار کرلیں۔
آسٹریلیا کی قدامت پسند اپوزیشن جماعت نے بھی ٹرمپ کے مؤقف کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن، جو یوکرین پر روسی حملے کے وقت آسٹریلیا کے وزیر دفاع تھے، نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ یوکرین نے جنگ شروع کی تھی۔
ڈٹن نے کہا، “ہمیں یوکرین کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔ یہ جمہوریت اور تہذیب کی جنگ ہے۔ ولادیمیر پوٹن ایک قاتل آمر ہے، اور ہمیں اسے کوئی رعایت نہیں دینی چاہیے۔”
آسٹریلیا، انڈو پیسیفک خطے میں امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ہے اور دونوں ممالک چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں، آسٹریلیا نے واضح کر دیا ہے کہ وہ روس کے خلاف یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا اور کسی بھی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جو یوکرین کے مفاد میں نہ ہو۔